فَضلُ إنشادِ الشِّعرِ فی مُصیبَتِهِم
اہلبیت کی مصیبت پر شعر پڑھنے کا ثواب:
۲۷۸۱.ثواب الأعمال عن صالح بن عقبة عن أبی عبد اللّه -امَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام بَیتا مِن شِعرٍ فَبَکی وأبکی عَشَرَةً فَلَهُ ولَهُمُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام بَیتا فَبَکی وأبکی تِسعَةً فَلَهُ ولَهُمُ الجَنَّةُ فَلَم یَزَل حَتّی قالَ: مَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَبَکی ـ وأظُنُّهُ قالَ: أو تَباکی ـ فَلَهُ الجَنَّةُ. [۱[
ـ صالح بن عقبه سے روایت ہے ـ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: “جو بھی حسین علیہ السلام کے بارے میں ایک شعر پڑھے اور روئے اور دس لوگوں کو رلائے، اس کے لیے اور ان کے لیے جنت واجب ہوگی۔ اور جو بھی حسین علیہ السلام کے بارے میں ایک شعر پڑھے اور روئے اور نو لوگوں کو رلائے، اس کے لیے اور ان کے لیے جنت واجب ہوگی۔” اور اسی طرح فرماتے گئے ، یہاں تک کہ فرمایا: “جو بھی حسین علیہ السلام کے بارے میں ایک شعر پڑھے اور خود روئے، جنت اس کے لیے واجب ہوگی۔” اور مجھے لگتا ہے کہ فرمایا: “یا رونے کا دکھاوا کرے۔”
– ۲۷۸۲.ثواب الأعمال عن أبی عمارة المنشد عن أبی عبد اللّقالَ لی: یا أبا عُمارَةَ أنشِدنی فِی الحُسَینِ علیه السلام قالَ: فَأَنشَدتُهُ فَبَکی قالَ: ثُمَّ أنشَدتُهُ فَبَکی. قالَ: فَوَاللّه ِ ما زِلتُ اُنشِدُهُ ویَبکی حَتّی سَمِعتُ البُکاءَ مِنَ الدّارِ. فَقالَ لی: یا أبا عُمارَةَ مَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ بنِ عَلِیٍّ علیهماالسلام شِعرا فَأَبکی خَمسینَ فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَأَبکی أربَعینَ فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَأَبکی ثَلاثینَ فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَأَبکی عِشرینَ فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَأَبکی عَشَرَةً فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَأَبکی واحِدا فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَبَکی فَلَهُ الجَنَّةُ ومَن أنشَدَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَتَباکی فَلَهُ الجَنَّةُ.]۲[
ـ ابو عماره شاعر سے روایت ہے ـ امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: “اے ابو عماره! حسین علیہ السلام کے بارے میں میرے لئے شعر پڑھو۔” میں نے ان کے لئے شعر پڑھا اور وہ روئے۔ پھراور شعر پڑھا اور وہ روئے۔ خدا کی قسم، میں اسی طرح شعر پڑھتا رہا اور وہ روتے رہے، یہاں تک کہ میں نے گھر سے رونے کی آواز سنی۔ پھر انہوں نے مجھ سے فرمایا: “اے ابو عماره! جو کوئی حسین بن علی علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور پچاس لوگوں کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور چالیس لوگوں کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور تیس لوگوں کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور بیس لوگوں کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور دس لوگوں کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور ایک شخص کو رلائے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور خود روئے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔ اور جو کوئی حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر پڑھے اور رونے کا دکھاوا کرے، جنت اس کے لئے واجب ہو جاتی ہے۔”
– ۲۷۸۳.رجال الکشّی عن زید الشحّام:کُنّا عِندَ أبی عَبدِ اللّه ِ علیه السلام ونَحنُ جَماعَةٌ مِنَ الکوفِیّینَ فَدَخَلَ جَعفَرُ بنُ عَفّانَ عَلی أبی عَبدِ اللّه ِ علیه السلام فَقَرَّبَهُ وأدناهُ ثُمَّ قالَ: یا جَعفَرُ! قالَ: لَبَّیکَ جَعَلَنِیَ اللّه ُ فِداکَ قالَ: بَلَغَنی أنَّکَ تَقولُ الشِّعرَ فِی الحُسَینِ علیه السلام وتُجیدُ فَقالَ لَهُ: نَعَم جَعَلَنِیَ اللّه ُ فِداکَ! فَقالَ: قُل فَأَنشَدَهُ [فَبَکی[[۳]علیه السلام ومَن حَولَهُ حَتّی صارَت لَهُ الدُّموعُ عَلی وَجهِهِ ولِحیَتِهِ. ثُمَّ قالَ: یا جَعفَرُ! وَاللّه ِ لَقَد شَهِدَکَ مَلایِکَةُ اللّه ِ المُقَرَّبونَ هاهُنا یَسمَعونَ قَولَکَ فِی الحُسَینِ علیه السلام ولَقَد بَکَوا کَما بَکَینا أو أکثَرَ ولَقَد أوجَبَ اللّه ُ تَعالی لَکَ ـ یا جَعفَرُ ـ فی ساعَتِهِ الجَنَّةَ بِأَسرِها وغَفَرَ اللّه ُ لَکَ. فَقالَ: یا جَعفَرُ! ألا أزیدُکَ قالَ: نَعَم یا سَیِّدی. قالَ: ما مِن أحَدٍ قالَ فِی الحُسَینِ علیه السلام شِعرا فَبَکی وأبکی بِهِ إلّا أوجَبَ اللّه ُ لَهُ الجَنَّةَ وغَفَرَ لَهُ. [۴[
ـ زید شحّام سے روایت ہے ـ: ہم کچھ کوفی امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں تھے کہ جعفر بن عفّان امام صادق علیہ السلام کے محضر میں داخل ہوئے۔ امام علیہ السلام نے انہیں اپنے قریب بلایا اور اپنے پاس بٹھایا، پھر فرمایا: “اے جعفر!” جعفر نے کہا: میں حاضر ہوں، خدا مجھے آپ پر قربان کرے! امام نے فرمایا: “مجھے [خبر] ملی ہے کہ تم حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر کہتے ہو اور خوب کہتے ہو۔” انہوں نے کہا: ہاں، خدا مجھے آپ پر قربان کرے! امام نے فرمایا: “پڑھو”۔ جعفر نے شعر پڑھا اور امام علیہ السلام روئے اور جو لوگ ان کی خدمت میں تھے وہ بھی روئے، یہاں تک کہ امام علیہ السلام کے آنسو رخساروں اور داڑھی پر بہنے لگے۔ پھر امام نے فرمایا: “اے جعفر! خدا کی قسم، خدا کے مقرب فرشتے تیرے سامنے حاضر تھے اور انہوں نے حسین علیہ السلام کے بارے میں تیرا کلام یہاں سنا اور اسی طرح روئے جس طرح ہم روئے اور وہ زیادہ روئے۔ خداوند متعال نے اس وقت ,اے جعفر ! پوری جنت تم پر واجب کر دی اور تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا۔” پھر فرمایا: “اے جعفر! کیا میں اور نہ کہوں؟” انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اے میرے سردار! امام نے فرمایا: “کوئی نہیں ہے جو حسین علیہ السلام کے بارے میں شعر کہے اور روئے اور دوسروں کو رلائے، مگر یہ کہ خداوند اس کے لئے جنت واجب کر دیتا ہے اور اس کے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔”
حوالہ:
راجع: ص ۹۸ (الفصل الرابع / بکاء الإمام الباقر علیه السلام) وج ۹ ص ۴۳۸ (الفصل الثانی / ذکر مصایبه عند الإمام الصادق علیه السلام)
ر. ک: ص۹۹ (فصل چهارم / گریه امام باقر علیه السلام)وج ۹ ص ۴۳۹ (فصل دوم / یادکرد مصیبتهای امام حسین علیه السلام در محضر امام صادق علیه السلام)
ثواب الأعمال: ص ۱۱۰ ح ۳ کامل الزیارات: ص ۲۱۰ ح ۳۰۰ بحار الأنوار: ج ۴۴ ص ۲۸۹ ح ۲۹.
[۲] ثواب الأعمال: ص ۱۰۹ ح ۲ کامل الزیارات: ص ۲۰۹ ح ۲۹۸ الأمالی للصدوق: ص ۲۰۵ ح ۲۲۲ بحار الأنوار: ج ۴۴ ص ۲۸۲ ح ۱۵.
[۳] ما بین المعقوفین أثبتناه من بحار الأنوار.
[۴] رجال الکشّی: ج ۲ ص ۵۷۴ ح ۵۰۸ بحار الأنوار: ج ۴۴ ص ۲۸۲ ح ۱۶.