تاریخ بتاتی ہے کہ سرورِ عالم (ص) نے میدان غدیر میں اپنے وصی حضرت علیؑ ابن ابی طالبؑ کی جانیشی کا اعلان فرما دیا تھا۔ طرفین کی کتابوں میں یہ بات درج ہے کہ اس وقت میدان غدیر میں لگ بھگ ایک لاکھ اصحاب کا مجمع تھا جن میں ایک کثیر تعداد مدینہ کے انصار کی تھی۔ تعجب کی بات ہے کہ صحابہ کی اتنی کثیر تعداد ہونے کے باوجود بھی حضرت علیؑ کی جگہ کوئ اور رسولؐ کا جانشین کیوں بن گیا؟ آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ اصحابِ رسولؐ اعلان غدیر کو اس طرح فراموش کردیں؟ کیا اہلبیتِؑ رسولؐ نے اصحاب کو اعلانِ غدیر یاد نہیں دلایا تھا؟؟

رسول اسلام (ص) کی رحلت کے بعد جب اہلبیتؑ اطہار کو آنحضرتؑ کی تدفین سے فرصت ملی تو آپ حضرات نے مدینہ والوں کو اعلان غدیر یاد دلایا تھا. تاریخ بتاتی ہے کہ مولا علیؑ، جناب سیدہ (س) اور حسنینؑ باقاعدہ انصار کے گھر جاتے اور ان کو اعلان غدیر یاد دلاتے رہے۔(بیت الاحزان:١٢۵) اتنا ہی نہیں بلکہ جب درِ بتول پر حملہ ہوا ، اس وقت بھی خاتون جنّت نے حملہ آ وروں کو اعلان غدیر یاد دلایا تھا۔ واقعہ اس طرح نقل ہوا ہے:-
جب عمر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ابوبکر کے لیے بیعت طلب کررہے تھے تو یہ لوگ حضرت علیؑ کے دروازے پر بھی آئے اور انھیں بھی ابوبکر کی بیعت کرنے کو کہا مگر حضرت علیؑ نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔ حضرت علیؑ نے ان لوگوں سے کہا کہ وہ آنحضرت (ص) کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے قرآن جمع کر رہے ہیں اور جب تک یہ کام پورا نہیں ہو جاتا وہ گھر سے باہر نہیں نکلیں گے۔

جب عمر اور ان کے ساتھیوں نے حد سے زیادہ اصرار کیا اور گھر والوں کو دھمکیاں دینے لگے تو دختر رسولؐ جناب فاطمہؑ دروازے پر آئیں اور ابوبکر کے لیے بیعت طلب کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: “میں نے تم لوگوں سے بدتر کسی قوم کو نہیں دیکھا۔ تم نے خلافت کی
لالچ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ کا جنازہ بغیر دفن کیے ہمارے پاس چھوڑ دیا۔ اتنا ہی نہیں تم نے رسول اسلام (ص) کے حکم کی خلاف ورزی بھی کی اور ان کے احکام کو منقطع کر دیا۔ تم نے ہم اہلبیتؑ کے حق کا بھی خیال نہ کیا۔ تم نے ہماری ولایت کو اس طرح فراموش کردیا گویا تمھیں معلوم ہی نہیں کہ روز غدیر خم تمھارے رسولؐ نے کیا اعلان کیا تھا۔ اس دن آنحضرتؑ نے تم سب سے علیؑ کی ولایت کی بیعت لی تھی مگر اب تم لوگ ان تمام باتوں سے اپنے آپ کو الگ کررہے ہو۔ یقینًا ہمارے اور تمھارے درمیان اللہ فیصلہ کرے گا۔
(اہل تسنّن کتاب : الامامة و السیاسة ١١۴ از عوالم العلوم ج ١١ ص ۵۵۵-۵۵٦ )

جناب سیدہ (س) کی اس تقریر سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مخالفین نے عمدًا اعلان غدیر کو فراموش کیا اور حضرت علیؑ کو خلافت سے دور رکھا۔ آج امت مسلمہ کی گمراہی کا سبب وہی لوگ ہیں جنھوں نے حکم رسولؐ کو پائمال کرتے ہوئے حضرت علیؑ کے بجاۓ کسی اور کو خلافت کی مسند پر بٹھایا۔ اس کا فیصلہ الله ضرور کریگا۔

Short URL : https://saqlain.org/ius8
saqlain

Recent Posts

8) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…

3 months ago

6) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…

3 months ago

5) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…

4 months ago

4) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…

4 months ago

3) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…

4 months ago

2) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…

4 months ago