بہت سے مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرتؐ کی رحلت ایک بیماری کی وجہ سے ہوئ تھی. جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے. اس غلط فہمی کے عام ہونے کی وجہ مسلمان ذاکرین, علماء اور خطبا ہیں. شائد آنحضرتؐ کی رحلت کا تبعی ہونے کا بیان کرنا ان کے لییے زیادہ آسان ہے. کیونکہ اگر یہ بیان کیا جائے کہ آپؐ کو زہر دیا گیا تھا تو کئ سوالات کھڑے ہوجائنگے جن کا جواب دینا بہت مشکل ہوگا مثلاً- کس نے زہر دیا؟ کب زہر دیا؟ کیوں زہر دیا؟ وغیرہ…اسی لییے اس موضوع سے ہی گریز بہتر ہے. پھر اپنی اس بات کو اور محکم بنانے کے لییے کہ رسولؐ کی وفات تبعی تھی یہ حضرات متعدّد توجیہات بھی پیش کرتے ہیں.اتنا ہی نہیں اس بات کو شیعوں کی طرف منسوب کر دیتے ہیں اور یہ الزام لگاتے ہیں کہ یہی لوگ رسولؐ الله کی تبعی موت کو قتل کا نام دیتے ہیں. یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ شیعہ کتابوں میں آنحضرتؐ کی شہادت کا ذکر ہے مگر شیعوں میں بھی زیادہ تر لوگ اس سے لابلد ہیں. اس مقالہ میں ہم کچھ معتبر سنّی حوالاجات کا ذکر کریں گے جس میں رسول الله صلی الله علیہ و آلہ کا زہر سےشہید ہونے کا ذکر ہے.
اہل سنت کے معروف عالم ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ- حاکم نیشابوری اپنی معتبر کتاب المستدرک علی الصحيحين میں لکھتے ہیں کہ:
ثنا داود بن يزيد الأودي قال سمعت الشعبي يقول و الله لقد سم رسول الله صلي الله عليه و سلم و سم أبو بكر الصديق و قتل عمر بن الخطاب صبرا و قتل عثمان بن عفان صبرا و قتل علي بن أبي طالب صبرا و سم الحسن بن علي و قتل الحسين بن علي صبرا رضي الله عنهم فما نرجو بعدهم.
داود بن يزيد کہتا ہے کہ میں نے شعبی سے سنا ہے کہ، اس نے کہا ہے کہ: خدا کی قسم رسولؐ خدا اور ابو بکر کو زہر دے کر شہید کیا گیا تھا اور عمر، عثمان اور علیؑ بن ابيطالبؑ کو شمشير سے قتل کیا گیا تھا، جبکہ حسنؑ بن علیؑ کو بھی زہر سے اور حسينؑ بن علیؑ کو شمشير سے قتل کیا گیا تھا۔
المستدرك علي الصحيحين، ج3، ص61، ح4395
اسی کتاب میں ایک دوسری روایت میں نقل ہے کہ:
ثنا السري بن إسماعيل عن الشعبي أنه قال ماذا يتوقع من هذه الدنيا الدنية و قد سم رسول الله صلي الله عليه و سلم و سم أبو بكر الصديق و قتل عمر بن الخطاب حتف أنفه و كذلك قتل عثمان و علي و سم الحسن و قتل الحسين حتف أنفه.
سری بن اسماعيل نے شعبی سے نقل کیا ہے کہ، اس نے کہا ہے کہ: اس پست دنیا سے کیا امید لگانی ہے کیونکہ رسولؐ خدا اور ابو بکر کو زہر دے کر شہید کیا گیا، عمر، عثمان اور علیؑ بن ابيطالبؑ کو قتل کیا گیا، جبکہ حسنؑ بن علیؑ کو بھی زہر دیا گیا اور حسينؑ بن علیؑ کو اچانک قتل کیا گیا۔
المستدرك علي الصحيحين، ج3، ص67، ح4412
اتنا ہی نہیں رسولؐ الله کے نہایت قابل احترام صحابی جن کا شمار قرّا میں بھی ہوتا ہے- جناب عبد اللہ بن مسعود تو اس بات کی گواہی کے لییے قسم کھا نے کو تیّار ہیں کہ آنجضرتؐ زہر سے شہید ہوئے ہیں.
اہل سنت کے بہت سے بزرگان نے اس مطلب کو عبد الله بن مسعود سے نقل کیا ہے کہ:
حدثنا عبد اللَّهِ حدثني أبي ثنا عبد الرَّزَّاقِ ثنا سُفْيَانُ عَنِ الأَعْمَشِ عن عبد اللَّهِ بن مُرَّةَ عن أبي الأَحْوَصِ عن عبد اللَّهِ قال لأَنْ أَحْلِفَ تِسْعاً ان رَسُولَ اللَّهِ صلي الله عليه و سلم قُتِلَ قَتْلاً أَحَبُّ الي من أَنْ أَحْلِفَ وَاحِدَةً انه لم يُقْتَلْ وَ ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ جَعَلَهُ نَبِيًّا وَ اتَّخَذَهُ شَهِيداً.
عبدالله بن مسعود سے روايت نقل ہوئی ہے کہ انہیں نے کہا ہے کہ: اگر میں 9 بار قسم کھاؤں کہ رسولؐ خدا کو شہید کیا گیا تو یہ بات میرے لیے زیادہ پسندیدہ تر ہے اس سے کہ میں ایک بار قسم کھاؤں کہ رسولؐ خدا کو قتل نہیں کیا گیا، کیونکہ خداوند نے ان کو پیغمبر اور شہید کہا ہے۔
الصنعاني، ابوبكر عبد الرزاق بن همام ج5، ص269، ح9571
الزهري، محمد بن سعد بن منيع ابوعبدالله البصري الطبقات الكبري
الشيباني، ابوعبد الله أحمد بن حنبل مسند أحمد بن حنبل، ج1، ص408، ح3873؛ ج1، ص434، ح4139،
ابن كثير الدمشقي، ابوالفداء إسماعيل بن عمر القرشي البداية والنهاية، ج5، ص227،
ابن كثير الدمشقي، ابوالفداء إسماعيل بن عمر القرشي السيرة النبوية، ج4، ص449
جناب عبد الله ابن مسعود کی اس روایت کو اہل سنّت کے اکابر علماءِ حدیث نے اپنی تالیفات میں نقل کیا ہے. اُن کے محدثین اور علم رجال کے ماہرین نےاس حدیث کو مستند اور معتبر مانا ہے. اس سے یہ تو یقینی ہے کہ رسولؐ الله کے قریبی اصحاب آپؐ کی رحلت کو ‘شہادت بالسم’ گردانتے تھے. اس روایت سے دو باتیں پتہ چلتی ہیں-ایک تو یہ کہ اُس زمانہ میں بھی یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ اِس بات کو چھپا دیا جاے کہ آنحضرتؐ کی شہادت زہر سے ہوئی ہے. جناب عبد الله بن مسعود جیسے جلیل القدر صحابی کا اس بات کی گواہی کے لییے قسم کھانا اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ شروع سے ہی یہ زبردست کوشش ہو رہی تھی کہ اس حقیقت کو مسلمانوں سے چھپا دیا جاے کہ آنحضرتؐ کو زہر سے شہید کیا گیا ہے. دوسرے یہ کہ آپ کا 9 مرتبہ اس کے لییے قسم کھانے کی بات کہنا یہ بتاتا ہے کہ یہ کوئ معمولی بات نہیں ہے. شائد اس وقت کی حکومت کو اس راز کے فاش ہوجانے سے کوئ خطرہ رہا ہوگا. یہ بھی ممکن ہے کہ حکومتِ وقت کے لوگ اُن لوگوں کو بے نقاب نہیں کرنا چاہتے ہونگے جو آنحضرتؐ کی شہادت کے لییے ذمہ دار تھے.
اب یہ تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ حبیبِؐ خدا ,سرور کائناتؐ کے قاتلوں کو تلاش کریں. حیرت کی بات یہ ہےکہ جو امت رسولؐ خدا کی ذرّہ برابر بھی توہین برداشت نہیں کرتی وہ ان کے قتل کی سازش پر خاموش کیوں ہے. عجیب تر یہ ہے کہ جس امتِ مُسلمہ نے خلیفہ سوّم عثمان کے قاتل کو سزا دلانے کے لییے اپنے خلیفہ راشد علیؑ ابن ابیطالبؑ سے دو جنگیں لڑیں وہ رسولؐ کے قاتل کے معاملہ میں خاموش کیسے ہیں!!!
(اس مقالہ کا مقصد صرف یہ ہے کہ اہل سنّت کی کتابوں میں موجود شہادتِ رسولؐ کی روایات پیش کی جائیں. ان روایات کا شیعہ عقیدہ سے مکمّل ربط یا اتّفاق نہیں ہے)
بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…
بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…
بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…
بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…
دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…
مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…
View Comments
دوا کہکر زہر پلایاگیا یہ روایت بخاری سے بھی اس میں شامل کیا جائے
اور باقی پورا مضمون شاندار ہے اللہ جل جلالہ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے