بنی ہاشم کی عورتوں کی عزاداری

فرزند امام سجّادؑ کا بیان ہے:” …امام حسینؑ کی شہادت کے بعد بنی ہاشم کی عورتیں کالے لباس پہن کر عزادری کرتی تھیں انھیں نہ گرمی کی پرواہ ہوتی اور نہ سردی کی شدّت کا احساس ہوتا اور (خود) امام سجّادؑ اُن کے لئے غذا تیّار کرتے تھے.

المحاسن جلد ٢ صفہ ٤٢٠
تاریخ گواہ ہے کہ کربلا کے میدان میں انصارِ امام حسینؑ کے ہمراہ، بنی ہاشم کے مردوں نے اسلام کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی قربانی پیش کی اور اسلام کے درخت کو اپنے خون سے سینچا۔ بنی ہاشم کے مصائب کا سلسلہ ان کے مردوں کے قتل کے ساتھ ہی ختم نہ ہوا، ان کی خواتین کو بھی قید ستم کا سامنا کرنا پڑا۔
ان مخدراتِ عصمت و طہارت کے لیے اپنے اقرباء کی جدائی کا غم کیا کم تھا کہ دشمنوں نے ان کو قیدی بناکر شام و کوفہ کے بازاوں میں برہنہ سر پھرایا۔ ان کی عظمت و بزرگی کو کم کرنے کی کوشش کی گئ۔ کہیں یزیدی لشکر ان کے سامنے اپنی فتح کا جشن مناتا اور شہدائے کربلا کی توہین کرتا تو کسی موقع پر ان کا تعارف باغیوں کی ماں، بہن بتا کر کیا جاتا۔ ان خواتین نے کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام تک کے سفر میں تمام رنج و الم کا سامنا کیا۔

میدانِ کربلا میں بنی ہاشم کی کسی خاتون کا بھائی تو کسی کا بیٹا، کسی کا شوہر، تو کسی کا باپ مارا گیا تھا۔ ان سب سے بڑھ کر ان بیبیوں کے لیے شہادتِ سبط پیمبر، خامسِ آل عبا، مظلوم کربلا امام حسینؑ کا غم تھا۔ کربلا کے مظالم کے ان چشم دید گواہوں کو ساری زندگی اس عظیم غم کے ساتھ جینا پڑا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ بنی ہاشم کی عورتوں نے اپنی زندگی کا باقی ماندہ حصہ سید الشہداء امام حسینؑ کی عزاداری میں گزارا۔
ان خواتین کی عزاداری کی کیفیت بیان کرتے ہوئے امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”بلاشبہ، (جناب) فاطمہؑ کی بیٹیوں نے حسینؑ بن علیؑ کے غم میں اپنے چہروں پر طمانچے لگائے اور اپنی جبینوں کو زخمی بھی کیا…”(وسائل الشیعہ ج ٢٢ ص ۴٠٦، تہذیب ج ٨ ص ٣٢۵،عوالم ج ١١ ص ٩۵٦)

اس روایت سے فاطمہ (ص) کی بیٹیوں کے غم کا اندازہ تو نہیں ہوتا مگر اتنا ضرور معلوم ہو جاتا ہے کہ غمِ حسینؑ میں اپنے چہروں کو پیٹنا اور اپنی جبینوں کو زخمی کرنا عزائے حسینؑ کا حصّہ ہے۔ یقیناً ان عورتوں کے غم میں امام سجّاد علیہ السلام اور بنی ہاشم کے دیگر مرد بھی شامل ہوتے تھے۔ بلکہ روایت میں ملتا ہے کہ خود امام زین العابدین علیہ السلام اپنے گھر کی ان خواتین کے لیے باقاعدہ عزا کا انتظام کیا کرتے تھے۔ امام سجّادؑ کے ایک فرزند کا بیان ہے:” …امام حسینؑ کی شہادت کے بعد بنی ہاشم کی عورتیں کالے لباس پہن کر عزاداری کرتی تھیں انھیں نہ گرمی کی پرواہ ہوتی اور نہ سردی کی شدّت کا احساس ہوتا۔ ان مواقع پر امام سجّادؑ بذاتِ خود اِن خواتین کے لئے غذا تیّار کرتے تھے.”
(المحاسن جلد ٢ صفہ ٤٢٠)

اس روایت میں بھی اہل حرم کے شدتِ غم کا ایک محدود اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ یقینًا ان کی مصیبت عظیم تھی جس کو نہ بیان کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا احساس کیا جا سکتا ہے۔ عزائے مظلومِ کربلا سے نہ انھیں گرمی نے روکا اور نہ سردیوں نے اس کی شدّت کو کم کیا۔ زندگی بھر اہل حرم نے شہید کربلا (ع) کا شدت سے غم منایا۔ شائد یہی سبب ہے کہ آج تک ذکر شہادت مظلوم کربلا کی مجالس دنیا بھر میں منعقد ہوتی ہیں۔

Short URL : https://saqlain.org/aokn
saqlain

Recent Posts

8) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…

4 weeks ago

6) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…

1 month ago

5) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…

1 month ago

4) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…

1 month ago

3) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…

1 month ago

2) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…

1 month ago