کون ایسا مسلمان ہے جو نماز کی فضیلتوں سے ناواقف ہوگا ۔قرآنی آیات میں بارہا نماز سے متعلق “اقیموا الصلوٰة..” کی تلقین کی گئ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات میں نماز کی انتہائ تاکید ملتی ہے۔ قول نبیؐ ہے کہ نماز دین کی بنیاد ہے،اگر کسی شخص کی نماز قبول ہوجاے تو اس کے بقیہ سارے اعمال بھی قبول ہوجائیں گے اور اگر نماز رد کردی گئ تو بقیہ سارے اعمال بھی رد کردیے جائیں گے۔ آپؐ سے یہ بھی مروی ہے کہ حشر میں سب سے پہلے جس چیز کے بارے میں سوال ہوگا وہ نماز ہے۔ یہ حدیث اور اسی طرح کی متعدد احادیث دین میں نماز کی اہمیت کو واضح کرتی ہیں،اس لیے انسان کو اپنی نماز کی قبولیت کے لیے ہمیشہ کوشاں رہنا چاہیے۔یہی سبب ہے کہ اللہ کے رسولؐ اور آل رسول علیہم السلام نے اس نماز کی اہمیت کو جا بجا اجاگر کیا ہے ۔ معصومین نے نماز کی اہمیت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی نشاندھی بھی کی ہے کہ نماز کی قبولیت کے لیے کیا اقدامات کیے جاءیں،اس ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور اہلبیت علیہم السلام نے وہ تعقیبات و اذکار تعلیم فرماءے ہیں ،جن کے بجا لانے سے قبولیت نماز کی گنجائش بڑھ جاتی ہے۔ان اعمال میں تسبیح جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا،کچھ مخصوص آیات قرآنی کی تلاوت،کچھ دعاؤں اور اذکار کا ذکر ملتا ہے۔
کتاب وسائل الشیعہ کی ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام ہر نماز کے بعد چار مردوں اور چار عورتوں پر لعنت کیا کرتے تھے۔ مردوں میں چوتھا نام معاویہ کا ہے اور عورتوں میں تیسرا اور چوتھا نام ہند، معاویہ کی ماں اور ام الحکم ،معاویہ کی بہن کا ہے۔ وسائل الشیعہ (باب کتاب الصلوة حدیث نمبر 8449)
اسی باب میں ایک روایت میں امام محمد باقر علیہ السلام کا فرمان نقل ہوا ہے کہ “إِذَا انْحَرَفْتَ عَنْ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ فَلَا تَنْحَرِفْ إِلَّا بِانْصِرَافِ لَعْنِ بَنِي أُمَيَّةَ.” جب تم واجب نماز سے فارغ ہو جاو تو اپنی جگہ سے نہ اٹھنا مگر یہ کہ بنی امیہ پر لعنت کر لو”
(باب کتاب الصلوة حدیث نمبر8450)
اس طرح کی روایات کتاب تہذیب الاحکام کی دوسری جلد میں صفحہ 321 اور کتاب الکافی جلد 3 صفحہ 342 پر بھی موجود ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر کتابوں میں بھی ائمہ معصومین علیہم السلام سے روایتیں نقل ہوئی ہیں جن میں بعد از نماز واجب، دشمنان اہلبیتؑ پر لعنت کرنے کا ذکر ملتا ہے۔
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام خود بھی دشمنان خدا پر تعقیبات نماز میں لعنت کیا کرتے تھے اور اپنے چاہنے والوں کو بھی یہ حکم دیتے تھے۔ اس سے اس عمل کی عظمت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس بات کا بھی پتہ چلتا ہے کہ بعد از نماز واجب، دشمنان دین پر لعنت کرنے سے نماز کی قبولیت کی گنجائش بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح اس مقبول نماز کا اجر بھی کئ گنا بڑھ جاتا ہے۔
معتبر کتابوں میں تعقیبات نماز میں صرف لعنت کے چند فقرے ہی نہیں نقل ہوے ہیں بلکہ اس طرز کی مکمل دعائیں بھی نقل ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر کتاب مستدرک الوسائل کی جلد 5 میں محدث میرزا حسین نوری نے ایک باب مرتب کیا ہے “(۱۷) بَابُ اسْتِحْبَابِ لَعْنِ أَعْدَاءِ الدِّينِ عَقِيبَ الصَّلَاةِ بِأَسْمَائِهِمْ” “نماز کے بعد دشمنان دین کا نام لےکر لعنت کرنا مستحب ہے۔” اس باب میں انھوں نے ایک دعا سيد علي بن طاوس کی مشہور کتاب مُهَجِ الدَّعَوَاتِ سے نقل کی ہے،یہ دعا معتبر ذرائع سے امام محمد باقر علیہ السلام سے اس طرح مروی ہے۔ امام علیہ السلام فرماتے ہیں “: إِنَّ مِنْ حَقِّنَا عَلَى أَوْلِيَائِنَا وَ أَشْيَاعِنَا أَنْ لَا يَنْصَرِفَ الرَّجُلُ مِنْهُمْ مِنْ صَلَاتِهِ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ۔” ہمارے چاہنے والوں پر اور ہمارے دوستوں پر یہ ہمارا حق ہے کہ ان میں سے کوئ نماز کے بعد اپنی جگہ سے نہ ہٹے جب تک کہ وہ اس دعا کو نہ پڑھ لے۔” پھر آپؑ نے اس دعا کی تعلیم یوں فرمائ ہے جس کا آغاز اس طرح سے ہے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّكَ الْعَظِيمِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ…….” اس دعا کے دوسرے حصے میں دشمنان اہلبیتؑ پر لعنت کی گئ ہے جس کے جملے اس طرح سے ہیں۔ اللَّهُمَّ وَ ضَاعِفْ لَعْنَتَكَ وَ بَأْسَكَ وَ نَكَالَكَ وَ عَذَابَكَ عَلَى اللَّذَيْنِ كَفَرا نِعْمَتَكَ وَ خَوَّفَا رَسُولَكَ وَ اتَّهَمَا نَبِيَّكَ وَ بَايَنَاهُ وَ حَلَّا عَقْدَهُ فِي وَصِيِّهِ وَ نَبَذَا عَهْدَهُ فِي خَلِيفَتِهِ مِنْ بَعْدِہ۔
دعا کے آخری حصہ میں ہم پڑھتے ہیں۔
“اللَّهُمَّ الْعَنْهُمَا وَ ابْنَتَيْهِمَا وَ كُلَّ مَنْ مَالَ مَيْلَهُمْ وَ حَذَا حَذْوَهُمْ وَ سَلَكَ طَرِيقَتَهُمْ وَ تَصَدَّرَ بِبِدْعَتِهِمْ لَعْناً لَا يَخْطُرُ عَلَى بَالٍ وَ يَسْتَعِيذُ مِنْهُ أَهْلُ النَّارِ الْعَنِ اللَّهُمَّ مَنْ دَانَ بِقَوْلِهِمْ وَ اتَّبَعَ أَمْرَهُمْ وَ دَعَا إِلَى وَلَايَتِهِمْ وَ شَكَّ فِي كُفْرِهِمْ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ۔”
یا اللہ ان دونوں پر لعنت کر اور لعنت کر ان کی بیٹییوں پر اور ان سب پر جو ان کی طرف مائل ہوں، جو ان کے نقش قدم پر چلے، جو ان کے راستے اورجو ان کی بدعت کی پیروی کرے۔ ان پر ایسی لعنت کر جو کسی کے خیال سے بھی نہ گزری ہو اور ان پر ایسا عذاب نازل فرما جس سے تمام اہل جہنم پناہ مانگیں ۔خدایا!! اولین و آخرین میں ان سب پر لعنت کر جو ان کی بات کو دین سمجھے، جو ان کے حکم کا اتباع کرے، جو ان کی ولایت کی طرف دعوت دے، اور ان کے کافر ہونے میں شک کرے۔”
نماز کے بعد معمول کی دعاوں کے ساتھ دشمنان خدا و دشمنان اہلبیت ع سے براءت کرنا بھی تعقیب نماز کا حصہ ہے اور سیرت معصومین ع بھی ہے۔
بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…
بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…
بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…
بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…
دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…
مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…