ناصبی وہ شخص ہے جو اہلبیت سے دشمنی کرتا ہے۔ ناصبی افراد ہمیشہ اسی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ کسی طرح اہلبیتؑ کے فضائل کو کم کردیں۔ ان لوگوں کو اہل بیت بالخصوص حضرت علیؑ کے فضائل سے تکلیف ہوتی ۔ اسی لیے بنی امیہ کے یہ پیروکار یا تو امیرالمومنینؑ کے فضائل کا انکار کر دیتے ہیں یا اس خاص فضیلت میں کسی منگھڑت شخصیت کو شامل کر دیتے ہیں۔ شیر خدا، حضرت علیؑ ابن ابی طالبؑ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی یہ بات اظہر من الشمس ہے

مگر ابن تیمیہ کے مرید، وہابی علماء، خلیفۂ رسولؐ حضرت علیؑ کی اس فضیلت کا انکار کرتے ہیں۔ متواتر احادیث میں اس خبر کی موجودگی کے باوجود ان لوگوں نے نہ یہ کہ اس واقعہ کا انکار کیا ہے بلکہ اس فضیلت کو کسی اور شخص کے لئے گڑھ دیا ہے ۔

ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ خانہء کعبہ میں حضرت علیؑ نہیں بلکہ حکیم بن حزام پیدا ہوئے ہیں ۔ بہرحال ان کی ان کھوکھلی باتوں کا مناسب جواب خود ان کے مخالف اہل تسنّن علماء نے اپنی اپنی کتابوں سے دیا ہے۔ ان سنّی علماء نے ان تمام روایتوں کو رد کیا ہے جن میں حکیم بن حزام کا ذکر ہے اور ان روایات کی تصدیق کی ہے جن میں یہ موجود ہے کہ صرف حضرت علیؑ ہی خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے ہیں۔

مندرجہ ذیل میں ہم ان متعدد مدارک سے چند ایک مشہور علماء کے بیانات کو نقل کررہے ہیں۔
ابن مغازلی شافعی زبیدہ بنت عجلان سے نقل کرتے ہیں :
”جس وقت فاطمہؑ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور درد نے شدت اختیار کی ، تو جناب ابو طالب(ع) بہت زیادہ پریشان ہوگئے اسی اثناءمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہاں پہنچ گئے اور پوچھا چچا جان آپ پریشان کیوں ہیں ! جناب ابو طالب (ع) نے جناب فاطمہؑ بنت اسد کی صورت حال بیان کی آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فاطمہ(ع)بنت اسد کے پاس تشریف لے گئے ۔اور آپ (ص) جناب ابو طالب (ع)کاہاتھ پکڑکر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہوگئے ،فاطمہ (ع)بنت اسد بھی ساتھ ساتھ تھیں ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے فاطمہ(ع) بنت اسد کو خانہ ء کعبہ کے اندر بھیج کر فرمایا : ”اجلسی علیٰ اسم اللّٰہ “ اللہ کا نام لے کر آپ اس جگہ بیٹھ جائیے ۔ پس کچھ دیر کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت وپاکیزہ بچہ پیدا ہوا ۔ اتنا خوبصورت بچہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔جناب ابوطالب (ع)نے اس بچہ کا نام ‘علی’ رکھا۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس بچہ کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر فاطمہ (ع)بنت اسد کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے ۔
(مناقب ابن مغازلی ،ص ۶، ح۳ ۔الفصول المہمۃ ،ص۳۰)

• شاہ ولی اللہ احمد بن عبد الرحیم معروف بہ ‘محدث دہلوی’ نقل کرتے ہیں:
”بغیر کسی شک و شبہ کے یہ روایت متواتر ہے کہ علی بن ابی طالب علیہ السلام شب جمعہ ۱۳رجب ،۳۰عام الفیل، ۲۳سال قبل از ہجرت ،مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر فاطمہؑ بنت اسد کے بطن مبارک سے پیدا ہوئے ۔ ان سے پہلے اور ان کے بعد کوئی بھی شخص خانہ کعبہ کے اندر پیدا نہیں ہوا ۔ حضرت علی (ع) کی جلالت وبزرگی اور کرامت کی وجہ سے خداوند عالم نے اس فضیلت کوان کے لئے مخصوص کیا ہے “
(ازالۃ الخلفاءج۲ص۲۵١)

• عبد الحمید خان دہلوی لکھتے ہیں : اکثر مورخین کا اتفاق و اعتقاد ہے کہ حضرت علی علیہ السلام مکہ معظمہ ، خانہ کعبہ کے اندر جمعہ کے دن ۱۳ رجب تیس عام الفیل کو پیدا ہوئے اُن سے پہلے اور اُن کے بعد کوئی بیت اللہ میں پیدا نہیں ہوا ۔ (سیرہ خلفاءج ۸ ص ۲)

• علامہ صفوری کہتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام اپنی مادر گرامی کے بطن مبارک سے خانہ کعبہ کے اندر، جس کو خدا نے شرف بخشا ہے، پیدا ہوئے ۔ یہ وہ فضیلت ہے جس کو خدا وند عالم نے ان کے لئے مخصوص کر دیا تھا۔ (نزھۃالمجالس ،ج۲ص۴۵۴)

• صفی الدین حضرمی شافعی لکھتے ہیں:
حضرت علی ابن ابی طالب (علیہما السلام) کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ۔آپ (ع) وہ پہلے اور آخری شخص ہیں ، جو ایسی پاک اور مقدس جگہ پیدا ہوے ۔
(وسیلۃ المآل ،حضرمی شافعی ، ص۲۸۲)

• حافظ گنجی شافعی اپنی کتاب ” کفایۃالطالب“صفحہ ۲۶۰پرحاکم نیشاپوری (مستدرک) سے نقل کرتے ہوئے لکھتےہیں:
”امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب (ع) مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر شب جمعہ ۱۳رجب ، ۳۰ عام الفیل کو پیدا ہوئے۔ ان کے علاوہ کوئی بھی بیت اللہ میں نہیں پیدا ہوا ۔نہ ان سے پہلے اورنہ ان کے بعد ۔ یہ منزلت و شرف فقط حضرت علی (علیہ السلام) کو حاصل ہے” ۔
” لم یولد قبلہ و لا بعدہ مولود فی بیت الحرام
حضرت علی (ع) سے پہلے اور نہ آپ(ع) کے بعد کوئی خانہ کعبہ میں پیدا ہوا ۔

• علامہ امینی نے اپنی مشہور کتاب ”الغدیر“ (جلد ۶ صفحہ ۲۱) میں حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی خانہء کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو ،اہل سنت کی ۲۰ سے زیادہ کتابوں سے ذکر کیا ہے اور شیعوں کی پچاس سے زیادہ کتابوں سے نقل کیا ہے۔ مزید تحقیق کے لیے قارئین اس حوالہ کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔

Short URL : https://saqlain.org/so/los6
saqlain

Recent Posts

8) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…

4 weeks ago

6) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…

1 month ago

5) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…

1 month ago

4) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…

1 month ago

3) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…

1 month ago

2) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…

1 month ago