حضرت سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلّم کا ارشاد گرامی ہے:
’’میں تمہارے درمیان دو گراں قدرچیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، اللہ کی کتاب اور میری عترت جو کہ میرے اہلِ بیت (علیہم السلام) ہیں اور یہ دونوں ایک دوسرے سے جُدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ وہ حوضِ کوثر تک مجھ تک نہ آجائیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلّم نے اپنی دو انگلیوں کو ملا کر بتایا کہ ’’یہ دونوں ایک دوسرے سے اس طرح جڑے ہیں۔‘‘
اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ اہلِ بیت علیہم السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلّم کی عترت ہیں اور ثقلِ اصغر ہیں۔ اور اُن سے متمسک ہونا ہی ہدایت کی علامت ہے۔ اِ س حدیثِ شریف سے اہلِ بیت علیہم السلام کے مندرجہ ذیل فضائل ظاہر ہوتے ہیں۔
(۱) اہلِ بیت علیہم السلام قرآن کے ہم پلّہ ہیں ، علم میں ، افضلیت میں، ہدایت کرنے میں وغیرہرحلت بھی کمال و کرامت قرآن کی ہے وہی اہلِ بیت پیغمبرؐ کی بھی ہے۔
(۲) قرآن، اہلِ بیت علیہم السلام سے جُڑا ہے اور اہلبیت علیہم السلام قرآن سے جڑے ہیں۔ قرآن سیکھنا اور سمجھنا ہے تو اہلِ بیت علیہم السلام سے پوچھو (فَسْــَٔـلُوْٓا اَہْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ)۔ یہی اشخاص قرآن کے معلِّم ہیں۔ اور آیاتِ قرآنی اہلبیت اطہارعلیہم السلام کے مناقب و فضائل بیان کرتی ہیں۔
(۳) قرآن ہدایت ہے اور ہر شک شبہ سے پاک ہے۔ اسی طرح اہلبیت علیہم السلام بھی معصوم ہیں۔ وہ بھی ہر خطا اور گناہ سے مبرّیٰ اور پاک و پاکیزہ ہیں۔
خدا نے اہلبیت علیہم السلام کو اسی طرح پاک کیا ہے جیسے اُس نے اپنی کتاب کو ہر شک سے پاک رکھا ہے۔(سورۂ احزاب :۳۳)
(۴) ہدایت کے لئے قرآن کافی نہیں ہے۔ اہلبیت علیہم السلام کو چھوڑ کر قرآن سمجھنا یا اُس سے فائدہ اُٹھانا نا ممکن ہے۔
(۵) اہلبیت علیہم السلام ہی کتاب خدا کے مدرس و شارح ہیں۔ یہی وہ ذواتِ مقدسہ ہیں جن کے پاس قرآن کا سارا علم ہے خواہ وہ علم ظاہری ہو یا باطنی، قلیل ہو یا کثیر، مختصر ہو یا جامع۔ صرف اہلبیت اطہارعلیہم السلام ہی قرآن کی صحیح تفسیر و تاویل کر سکتے ہیں۔ کسی اور سے اِن علوم کا حاصل کرنا گمراہی کا سبب بن سکتا ہے۔
(۶) قرآن و اہلِ بیت علیہم السلام دونوں سے متمسک رہنے کا حکم ہے۔ کسی ایک کو بھی ترک کر دینا یا فراموش کر دینا مضر ہے۔
(۷) یہ دونوں ایک ساتھ ہیں اور اپنے پیروکاروں کو ہر محلے سے بچاتے ہوئے جنت کے دروازے تک حوضِ کوثر تک لے جائیں گے۔ جہاں اُن کی ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم سے ہو گی۔
(۸) آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم کی رحلت کے بعد دین کی صداقت کی دلیل ان دونوں ثقلین کا ساتھ ہے۔ جو ان دونوں سے متمسک ہے وہی حقیقت میں دینِ محمد صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلّم پر ثابت قدم ہے۔ وہی ناجی ہے۔
بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…
بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…
بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…
بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…
دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…
مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…