الله عزوجل کسی کی عبادت کا محتاج نہیں۔ وہ سارے عالم کا خالق، ہر لحاظ سے اور ہر حال میں سب سے بے نیاز ہے۔ اسے کسی کی عبادت کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ کسی کا تسبیح و تقدیس کرنا اسے کوئ فائدہ پہنچاتا ہے نہ کسی کا اس کے سامنے اپنے سر کو جھکانا اس کی کبریائی میں کوئ فرق پیدا کرتاہے۔ پھر بھی اس نے اپنے چاہنے والوں کو اپنی عبادت کی طرف دعوت دی ہے۔ یہ نماز کا ادا کرنا نہ صرف یہ کہ خدا کا شکریہ ادا کرنا ہے بلکہ اس وعدہ کا دہرانا بھی ہے کہ “ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ ہی سے مدد کے طلبگار ہیں” . مومن جو بھی مدد خدا سے طلب کرتا ہے ان میں سب سے بڑی مدد یہ ہے کہ اے رب کریم “صراط مستقیم کی طرف ہماری ہدایت فرما”۔ اپنے سیدھے راستے کی طرف ہماری رہنمائ فرما۔ کیا ہے یہ ‘صراط مستقیم’ جس کی طرف رہنمائ کے لیے سورہ فاتحہ دو مرتبہ نازل کی گئ؟۔ کیا ہے یہ ‘صراط مستقیم’جس کی طرف ہدایت پانے کے لیے مومن کو دن میں کم از کم دس مرتبہ دعا کرنے کا حکم ہوا۔

خدا نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء بھیجے۔ ان تمام انبیاء کرام کے سردار اشرف الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے جس دین کی تبلیغ فرمائ اس کے احکام میں سب سے اہم جز نماز کو قرار دیا۔ آپؐ نے اس نماز کی اہمیت کا بارہا ذکر فرمایا اور سورہ فاتحہ اسی نماز کا سب سے اہم جز ہے۔ اس میں ‘صراط مستقیم’ کا ذکر بھی ہے۔ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب نے جب آپ سے ‘صراط مستقیم’ کے بارے میں دریافت کیا تو آپؐ نے فرمایا۔ ‘صراط مستقیم’ ہم محمد اور آلِ محمد علیہم السلام کا راستہ ہے” (شواہد التنزیل جلد 1 صفحہ 74)

اسی طرح امام محمد باقر علیہ السلام کا ارشاد گرامی بھی ہے، آپؑ نے فرمایا” نحن خیرة الله ونحن الطریق الواضح و الصراط المستقیم” ہم ہی الله کے برگزیدہ ہیں،ہم ہی خدا کی طرف واضح راستہ ہیں، ہم ہی’صراط مستقیم’ ہیں۔
(فرائدالسمطین- ابراهیم حموینی نقل از الغدیر جلد2 صفحہ 312)

یہ صراط مستقیم یعنی اہل بیت اطہارعلیہم السلام لوگوں کو ہر فتنے سے بچاتےرہتے ہیں۔ جب بھی مسلمان کسی امتحان میں گرفتار ہوے ہیں تو الله کے اس سیدھے راستے نے ہی ان کی صحیح رہنمائ کی ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ میں اسلاف میں جب جب اختلاف ہوے،تب تب یہ آلِ محمّد صلوات الله علیہم نے ہی امت کو گمراہی سے بچایا ہے۔ یہی ذوات مقدسہ ہر گام پر اور ہر زمانے میں امت کے لیے ‘صراط مستقیم’ بن کر امت کی خدا کی طرف رہنمائی کرتے رہے ہیں۔ امیر المومنینؑ کے ظاہری دور خلافت میں جو جنگیں ہوئیں مثلاً جنگ جمل اور جنگ صفین اس بات کی زندہ مثالیں ہیں۔ سن اکسٹھ ہجری میں کربلا کے میدان میں جو جنگ ہوئ وہ کلمہ گو گروہ کے درمیان تھی۔ ان میں سے جو گروہ فرزندِ رسولؐ،سبطِ اصغر،امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تھا،بہت کم افراد پر مشتمل تھا. مگر یہی گروہ ‘صراط مستقیم’ پر قائم تھا۔ یہی سبب رہا کہ آنحضرت صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے بارہا اپنی امت کو تلقین فرمائ کہ میرے اہلبیتؑ کو چھوڑ نہ دینا۔ ابن المغازلی الواسطی الشافعی اپنی کتاب ‘المناقب’ میں رسولؐ الله کے ایک بزرگ صحابی زید بن ارقم سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول الله صلی الله علیہ وآلہ کے ہمراہ تھے کہ حضرتِ رسالت مآبؐ نے ہم سے سوال کیا:”کیا میں تمھیں ایسی چیز کی خبر نہ دوں کہ جس سےاگر تم متمسک رہوگےتو میرے بعد ہرگز گمراہ نہ ہو گے اور نہ ہلاک ہوگے؟” سب نے جواب دیا: “ضرور فرمائیے، یا رسولؐ الله” آنحضرتؐ نے علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرمایا:”ان سے برادری کو قائم رکھنا، ان سے دوستی رکھنا، ان کی ولایت کی تصدیق اور تائید کرتے رہنا اس لیے کہ جبرئیل نے مجھے خبر دی ہے کہ علی علیہ السلام کی ذات ‘صراط مستقیم ہے’ (نقل از الغدیر جلد 3 صفحہ 349)

ان روایات سے یہ بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ محمد اور آلِ محمد علیہم السلام اور بالخصوص امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی ذات ‘صراط مستقیم ہے۔ ان کی ولایت اور ان کی تائید خدا کی سمت جانے والا سیدھا راستہ ہے۔ جو ان سے متمسک رہا وہی ہدایت یا فتہ ہے۔ بلکہ ایک روایت میں مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ عمر ابن خطاب سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ” کوئ اس طرح فضیلت نہیں حاصل کرسکتا جو علیؑ ابن ابی طالبؑ نے حاصل کی ہے کیونکہ ان (کی ولایت) پر اعتقاد باعث ہدایت ہے اور ان سے بغاوت نہ کرنا نجات اور کامیابی کا موجب ہے” (ذخائر العقبی صفحہٰ 61 ، ریاض النضرة جلد 2 صفحہ 214)

پس بارگاہِ خدا میں دعا ہے کہ اے پروردگار ہم سب کو علیؑ اور اولاد علیؑ کی ولایت سے متمسک رکھنے کی توفیق عطا فرما تاکہ ہم تیرے معین کئے ہوئے صراط مستقیم پر گامزن رہیں۔ اس طرح دنیا میں ہم ہر طرح کی گمراہی سے بچے رہیں گے اور آخرت میں تیرے حضور میں کامیاب اور نجات یافتہ شمار ہوں گے۔

Short URL : https://saqlain.org/so/ybmo
saqlain

Recent Posts

8) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…

4 weeks ago

6) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…

1 month ago

5) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…

1 month ago

4) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…

1 month ago

3) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…

1 month ago

2) کیا امام حسین کی عزاداری بدعت ہے؟

مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…

1 month ago