بظاہر تمام مسلمان ایک ہی دین کے پیروکار ہیں مگر ان کے عقائد، اصول دین ، فروع دین اور دیگر امور میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ تمام مسائل میں ہر ایک مسلک اپنی ایک الگ فکر و نظر رکھتا ہے۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ تمام امور میں اختلاف ہی ہے ، بعض امور ایسے بھی ہیں جن میں اتفاق ہے اور بعض میں شدید اختلاف ہے ۔
مثال کے طور پر نماز کی رکعتوں میں سب کا اتفاق ہے مگر نماز کے ادا کرنے کے طریقے میں اختلاف ہے۔
مکتب اہلبیتؑ کا بھی دوسرے اسلامی فرقوں سے بعض امور میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ انھیں میں سے ایک ہے شیعوں کا کلمہ ۔
شیعہ حضرات کا کلمہ دیگر فرقوں سے مختلف ہے ۔ بعض افراد یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی شناخت کو مختلف ظاہر کرنے کے لیے شیعہ علماء نے کلمہ شہادتین میں اضافہ کیا ہے۔ ان کا قیاس ہے کہ تیسری شہادت ‘اشہد ان علی ولی اللہ’ کا اضافہ صرف مخالفین کی ضد میں کیا گیا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا اضافہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومینؑ کے اقوال میں موجود ہے اور یہ انھیں اقوال سے اخذ ہوا ہے۔ اپنی بات کی دلیل کے لیے چند روایات کو بطور نمونہ پیش کر رہے ہیں۔
قرآن کی ایک آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے رسول اسلام (ص) نے اس کلمہ کا ذکر فرمایا ہے:
رسول اللہ (ص) نے امیرالمومنینؑ سے فرمایا کہ “یا علیؑ قرآن کی آیت: إِنَّ اَللّٰهَ لاٰ يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَ يَغْفِرُ مٰا دُونَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَشٰاءُ، (بیشک اللہ شرک کرنے والے کو ہرگز نہیں بخشے گا۔ اس کے علاوہ جس کو بھی اللہ چاہے اس کے تمام گناہ بخش دے گا) یہ آپ کے شیعوں اور آپ کے چاہنے والوں کے بارے میں ہے.
فقلت: يا رسول اللّه، هذا لشيعتي؟ قال: إي و ربّي لشيعتك و محبّيك خاصّة. و إنّهم ليخرجون من قبورهم و هم يقولون: لا إله إلاّ اللّه و محمّد رسول اللّه و عليّ وليّ اللّه.
اس پر امیرالمومنین نے عرض کیا: یا رسول اللہ (ص) کیا یہ بخشش (صرف) میرے شیعوں کے لیے ہے؟
رسول اکرم (ﷺوآلہ) نے فرمایا: بیشک یہ تمھارے شیعوں اور چاہنے والوں کے لیے مخصوص ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ جب وہ اپنی قبروں سے باہر نکلیں گے تو وہ کہہ رہے ہوں گے:’لا الٰہ الا اللہ، محمد الرسول اللہ، علی ولی الله۔’
(تفسیر کنزالدقائق ج ٣ ص ۵۴١)
اس حدیث سے بخوبی ظاہر ہوجاتا ہے کہ امیرالمومنینؑ کے چاہنے والوں اور شیعوں کی شناخت یہی ہے کہ وہ ‘لاالٰہ الا اللہ’ اور ‘محمدؐ الرسول اللہ’ کے ساتھ ساتھ ‘علیؑ ولی اللہ’ کہنے کو بھی کلمہ کا جز جانتے ہیں۔ روز محشر جب تمام انس و جن محشور ہوں گے تب حضرت علیؑ کے شیعوں کو اسی کلمہ سے پہچانا جائے گا۔
معراج کے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے بھی حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کلمہ کا ذکر کیا ہے۔ جبرئیل امین سے اپنے سفر کو بیان کرتے ہوئے رسول اللہ (ص) فرماتے ہیں:….فَرَأَيْتُ اَلْجَنَّةَ وَ مَا فِيهَا مِنَ اَلنَّعِيمِ وَ رَأَيْتُ اَلنَّارَ وَ مَا فِيهَا مِنَ اَلْعَذَابِ اَلْأَلِيمِ وَ اَلْجَنَّةُ لَهَا ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْهَا أَرْبَعُ كَلِمَاتٍ، كُلُّ كَلِمَةٍ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ اَلدُّنْيَا، وَ مَا فِيهَا لِمَنْ يَعْمَلُ بِهَا…….قَالَ جَبْرَئِيلُ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ: اِقْرَأْ يَا مُحَمَّدُ ، مَا عَلَى اَلْأَبْوَابِ، قَالَ لَهُ: قَرَأْتُ ذَلِكَ أَمَّا أَبْوَابُ اَلْجَنَّةِ : فَعَلَى أَوَّلِ بَابٍ مِنْهَا مَكْتُوبٌ: لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ، عَلِيٌّ وَلِيُّ اَللَّهِ…
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے جنت کے پہلے ہی دروازے پر :لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ، عَلِيٌّ وَلِيُّ اَللَّهِ…لکھا ہوا دیکھا ۔
حوالہ جات:
• بحارالانوار ج ٨ ص ١۴۴
• مدینة المعاجز ج ٢ ص ٣۵٨
• الروضة في فضائل أمير المؤمنين علیه السلام ج ١ ص ١٧۵)
پس معلوم یہ ہوا کہ نہ صرف یہ کہ یہ کلمہ اہل ولا کی محبت کا اظہار ہے بلکہ رب العزت کو بھی یہ جملہ عزیز ہے۔ یہی سبب ہے کہ جنّت کے دروازے پر ‘لاالٰہ الا اللہ’ اور ‘محمدؐ رسول اللہ’ کے ساتھ ساتھ ‘علیؑ ولی اللہ’ بھی نقش ہے۔ شائد یہ نقش اسی لۓ ہے کہ جنّت میں صرف وہی افراد داخل ہوں گے جو دل و جان سے اس کلمہ کہ قائل ہیں۔
شائد یہی سبب ہے کہ صادق آل محمدؐ نے اپنے شیعوں کو حکم دیا ہے کہ شہادتیں کے ساتھ حضرت علیؑ کی ولایت کا بھی اقرار کریں۔ ایک طویل حدیث جس میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے خلقت افلاک کا ذکر کیا ہے آپؑ نے اس کلمہ کی اہمیت کا ذکر فرمایا ہے کہ چاند اور سورج پر ‘لاالٰہ الا اللہ، محمدؐ رسول اللہ’ اور علی امیرالمومنین’ لکھا ہے۔ دوران گفتگو امام علیہ السلام نے اپنے شیعوں کو حکم دیا کہ: “….فإذا قال أحدكم لا إله إلا الله، محمد رسول الله فليقل علي أمير المؤمنين عليه السلام….”
پس جب تم میں سے کوئی’ لا إله إلا الله، محمد رسول الله’ کہے تو اسے چاہئے کہ وہ ‘علي أمير المؤمنين عليه السلام” بھی کہے ۔
الاحتجاج ج ١ ص ٢٣١
ان اقوال سے معلوم ہوجاتا ہے کہ شیعوں کا کلمہ دور رسالت سے لےکر روز قیامت تک یہی ‘لا الٰہ الا اللہ، محمدؐ رسول اللہ، علیؑ ولی اللہ’ رہے گا ۔
بخش هفتم: عزاداری در اہل سنت گریہ و اشک اهل سنت کے علماء کی نظر…
بخش پنجم: امام حسین کی عزاداری معصومین کی سیرعت میں الف:کربلا واقع ہونے سے بہت…
بخش چهارم: سنت نبوی میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری رسول اللہ صلی اللہ…
بخش سوم: مقام گریہ اور آنسو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت…
دوسرا حصہ: قرآن اور پیغمبروں کی نظر میں رونے اور آنسوؤں کی اہمیت 1 ـ…
مقدمہ: یہ بات واضح ہے کہ عزاداری اور خوشی منانا ایک فطری امر ہے جو…
View Comments
السلام و علیکم قبلہ جزاک اللہ خیرا بہت بہترین کاوش ہے اور آپ کی محنت کی داد بنتی ھے آپ نے اچھا کیا تمام سوالات کو ترتیب کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا اور اس کے جواب رکھ دئیے میری یہاں ادنی سی گزارش ہے کہ جو جواب بھی درج کریں کوشش کریں اہلسنت کی کتب سے صحیح اسناد کے ساتھ درج کریں اور جواب کے ساتھ سکین پیج کا بھی اضافہ کریں جہاں بھی کوئی مومن کسی منافق مزاج کو جواب دے رھا ہو تو سامنے والا مخالف یہ نہ کہے کہ تم حوالہ غلط دے رہے ہو ،وھاں یہ لکھا نہیں ،تم کتاب دیکھاؤ،اس کی سند ضیعیف ہے وغیرہ وغیرہ اگر سکین پیج ساتھ ہوں گے تو سب کی بولتی بند ہو جائے گی اور کسی مومن کو کسی موقع پر پریشانی نہیں ہو گی اتنا بڑا کام تو آپ نے کر ہی دیا ھے بس تھوڑی محنت اور درکار ہے اور کام ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے گا جزاک اللہ خیرا قبلہ