إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
(سوره الأحزاب:۵٦)
قرآن کریم کی یہ وہ مشہور و معروف آیت ہے جس کے ترجمے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ اس آیئہ کریمہ میں خدا ایمان لانے والوں کو حکم دے رہا ہے کہ چونکہ اللہ اور اس کے ملائکہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر صلوات پڑھتے ہیں تو اے اہل ایمان تم بھی سنت الٰہی پر عمل کرتے ہوے سرورؐ کائنات پر صلوات پڑھا کرو۔ عوام اور خواص سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ رسولؐ اور آلِ رسولؐ (علیہم السلام) پر صلوات پڑھے بغیر کسی بھی نمازی کی نماز قبول نہیں ہو سکتی۔ نماز کی دوسری اور چوتھی رکعت میں پڑھے جانے والے تشہد کا آخری فقرہ جو اسی طرح لازم و ضروری ہے جس طرح ہر نماز کے اختتام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں سلام پڑھنا ضروری ہے۔ لوگ اس بات پر تو بحث کرسکتے ہیں کہ تشہد میں کتنی گواہی ہو مگر سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بغیر آل رسولؐ پر درود پڑھے کوئ نماز مکمل نہیں ہو سکتی۔ اس بات کو اہل تسنن کے چاروں امام بھی تسلیم کرتے ہیں۔
اس بات کی تائید میں اہل تسنن کے فقہوں کے چار اماموں میں سے ایک امام شافعی کا فتوی اشعار کی شکل میں دلیل کے لیے کافی ہے:
يا أهل بيت رسول الله حبكم۔
فرض من الله في القرآن أنزله كفاكم من عظيم القدر أنكم
من لم يصل عليكم لا صلاة له
“اے اہلبیتؑآل رسولؑ کے دشمنوں سے برات کرنا بھی تو واجب ہے؟؟ رسولؐ! اللہ نے آپ کی محبت کو قرآن میں فرض قرار دیا ہے۔ آپ کی فضیلت کے لیے یہ بات کافی ہے کہ جس نے اپنی نماز میں آپ پر درود نہ پڑھا گویا اس نے نماز ہی نہیں پڑھا۔”
اسی طرح کا فتوی امام ابو حنیفہ اور دیگر اکابر اہل سنت کا بھی ہے۔
ان باتوں سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ساتھ آل رسولؐ پر بھی درود پڑھنے کا وجوب ثابت ہو جاتا ہے۔ مگر…..
اسی آیت کے فوراً بعد ایک آیت اور ہے جس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اذیت دینے والوں پر اللہ کی لعنت کا ذکر ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا
(سوره الأحزاب؛ ۵٧)
جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں اللہ ان پر اس دنیا میں اور آخرت میں بھی لعنت کرتا ہے اور ان کے لیے شدید عذاب تیار کیا گیا ہے۔
اگر بحکم قرآن، رسولؐ اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اور ان کی آلِ پاک پر صلوات پڑھنا واجب ہے تو ان کو اذیت دینے والوں پر لعنت کرنا بھی واجب ہے۔ اہل تسنن علماء اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ آلِ رسولؐ کو اذیت دینا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو اذیت دینا ہے۔ ان کو برا کہنا رسول پاک کو برا کہنا ہے۔ان کی احادیث کی کتابوں میں یہ جملے موجود ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان ہے “فاطمہؑ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔ جس نے انھیں اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی، جس نے انھیں غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا”
اب ہم پوچہتے ہیں کہ جس طرح وہ آل رسولؐ پر درود کو نماز میں بھی لازم جانتے ہیں تو بحکم قرآن و سنت وہ آل رسولؐ کو اذیت دینے والوں سے برات کو لازم و ضروری کیوں نہیں سمجھتےاس لئے کہ مذکورہ آیت اور آیئہ برات کے موافق بھی جس طرح آل محمد کی محبت قرآن میں واجب قرار دی گئی ہے اسی طرح پیغمبر و آل پیغمبر (صلوات اللہ علیہم اجمعین) کو اذیت دینے والوں سے برات بھی فرض قرار دی ہے پھر کیوں امت میں اس سنت الٰہی کو رائج نہیں کرتے کہ وہ بھی دشمنان اہلبیت سے برات کیا کریں تاکہ نماز و دیگر عبادتوں کی قبولیت کے اسباب فراہم ہو جائیں اور اللہ ورسول کا سچا اطاعت گذار بن سکیں۔