اسلام پر دولتِ خدیجہ سلام الله علیہا کا احسان

کسی بھی تحریک کی کامیابی کے لیے جتنا خلوصِ نیت کی ضرورت ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ سرمایہ درکار ہوتا ہے۔ ہرعالمی رہبر اور سربراہِ قوم کو صاحب ثروت مخلص معاونین کی ہمیشہ ضرورت پیش آئ ہے۔ صرف مخلص ساتھیوں کا ہونا تحریک کو کامیاب نہیں بنا سکتا۔ سرزمینِ مکہ پر جب سرورِؐ کائنات نے اعلانِ رسالت کیا تو ان کو بھی مال اور دولت کی سخت ضرورت پیش آئ۔ ابتدا میں رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم کی حمایت میں غربا اور مساکین کھڑے ہوۓ۔ مال دار طبقہ آپؐ کے مشن کا سخت مخالف تھا۔ ان حالات میں آنحضرت صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو مخلص مددگاروں کے ساتھ ساتھ سرمائے کی ضرورت بھی تھی۔ اس وقت الله نے اپنے نبیؐ کی مدد جناب خدیجہ سلام الله علیہا کے مال سے فرمائ۔

جناب خدیجہ سلام الله علیہا پورے عرب میں دولت مند مشہور تھیں۔ آپ کا لقب ‘ملیکة العرب’ تھا۔ آپ کو لوگ ‘امیرة القریش’ بھی کہا کرتے تھے۔
آپ کی دولت اتنی تھی کہ آپ کے کاروانِ تجارت تمام قریش کے کاروان سے مل کر بھی زیادہ ہوا کرتے تھے۔(طبقات ابن سعد جلد 8)۔ قرآن کی آیت اعلان کرتی ہے-
وٙ وٙجٙدٙکٙ عٙائِلاً فٙاٙغْنیٰ
اس نے آپ کو فقیر پایا تو آپ کو غنی بنادیا۔ (سورہ الضحیٰ :8)

اس آیت کی تفسیر میں ابن عبّاس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ -میں نے اس آیت کے متعلق رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا تو آنحضرتؐ نے جواب میں فرمایا: “فقیر عند قومک،یقولون لامال لک فاغناک الله بمال خدیجہ…. آپؐ کے پاس دولت نہ ہونے کے سبب آپؐ کی قوم آپؐ کو فقیر سمجھتی تھی، پس الله نے آپؐ کو خدیجہؐ کی دولت سے مالدار کردیا…”
(معنی الاخبار /تفسیر برہان)

صرف مال و دولت ہی نہیں بلکہ ہر محاذ پر جناب خدیجہ سلام الله علیہا پیش پیش رہیں،آپؐ کی خدمات کی اسلام میں کوئ مثال نہیں ملتی۔ آپؐ نے الله کے دین کی ہر ممکن مدد کی ہے۔ آپؑ نے رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا اس وقت ساتھ دیا جب کوئ ان کا پرسان حال نہ تھا، کوئ ان کا حامی و مددگار نہ تھا۔ خود سرورِؐ کائنات کا بیان صحیح مسلم میں اس طرح نقل ہوا ہے:”الله نے مجھے خدیجہؐ سے بہتر کوئ چیز نہیں دی ہے۔ انھوں نے مجھے اس وقت قبول کیا جب سب نے مجھے ٹھکرا دیا تھا۔ ان کا میری رسالت پر اس وقت بھی مکمل ایمان تھا جب لوگوں کو میری نبوت پر شک ہوا کرتا تھا…”

قرآن میں ارشاد رب العزت ہے: “من ذالذی یقرض الله قرضا حسنا فیضاعفہ لہ اضعافا کثیرة…” جو بھی الله کو قرض حسنہ دیتا ہے، تو الله اس میں بہت زیادہ اضافہ کردیتا ہے…
(سورہ بقرہ: 245)

اگر الله خود کو کسی کے مال کا مقروض کہہ رہا ہے تو یقیناً وہ خلوص اور وہ پاک مال اور دولت جناب خدیجہؐ کی دولت ہے۔ ام الموءمنین جناب خدیجہ وہ خاتون ہیں جنھوں نے راہ خدا میں سب کچھ صرف کر دیا یہاں تک کہ وقت آخر رسول اللهؐ کے پاس اپنی زوجہ خدیجہؐ کو دینے کے لیے کفن بھی نہ تھا۔
یقیناً خدا کا دین اور اس کے ماننے والے اس بی بی کے مقروض ہیں۔

Short URL : https://saqlain.org/r6ok