Imam Hasan (as)

امام حسن (ع) نے معاویہ سے صلح کیوں کی؟؟

جب امام حسنؑ نے معاویہ سے صلح کرلی تو لوگ آپؑ کے پاس آئے اور ان پر ملامت کرنے لگے۔ آپؑ کے بہت سے مخلص و نادان ساتھی بھی اس ہجوم میں شامل ہوگئے۔ بہت سے افراد اس بات کو قبول نہیں کرپا رہے تھے کہ شیرِ خدا کا فرزند معاویہ جیسے باغی کے سامنے اس طرح سر جھکا دے گا۔ اپنے خیر خواہوں کی غلط فہمیوں کا جواب دیتے ہوئے امام حسنؑ نے صلح کرنے کے مندرجہ ذیل اسباب بیان فرمائے۔
• وائے ہو تم سب پر کہ تم نہیں جان سکے کہ میں نے کیوں صلح کی ہے۔ میں نے وہ کام کیا ہے جو ہمارے شیعوں کے لیے ہر اس شئے سے بہتر ہے جس پر سورج چمکتا ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ میں تمھارا واجب الاطاعت امام ہوں؟؟ کیا قولِ رسولؐ کے مطابق میں جوانان جنت کا سردار نہیں ہوں؟

• کیا تم نہیں جانتے کہ حضرت خضرؑ کے افعال کی حکمت جناب موسیٰؑ کے لیے سمجھنا دشوار اور سخت تھی؟ اسی طرح میرے فعل کی حکمت کو تم بھی نہیں سمجھ سکتے۔

• بخدا ! میں نے حکومت اس لیے چھوڑ دی کہ میں نے کسی کو اپنا یار و مدگار نہیں پایا ورنہ میں معاویہ سے صبح و شام جنگ کرتا۔ میی نے اہل کوفہ کو خوب پہچان لیا کہ ان میں کوئ خوبی نہیں ہے۔ یہ لوگ وفا سے عاری اور بعید ہیں۔ قول و فعل میں عہد شکن ہیں۔ ان کے دل تو ہمارے ساتھ ہیں مگر ان کی تلواریں ہمارے خلاف کھنچی ہوئ ہیں۔
(کتاب الاحتجاج : امام حسن کا احتجاج – علامہ طبرسی)

افسوس کہ جس دور کو مسلمان اسلام کا “گولڈن پیریڑ” کہتے ہیں اسی دور کے مسلمانوں نے فرزند رسولؐ سےچروگردانی کرتے ہوئے ابوسفیان کے بیٹے معاویہ کا ساتھ دیا۔ یہ اس دور کے مسلمانوں کی بدبختی تھی کہ انھوں نے جوانانِ جنّت کی سرداری کو قبول نہ کیا بلکہ ان کے خلاف دشمنِ اسلام سے مل کر سازش کی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انھیں لوگوں کی جان و مال کی سلامتی کے لیے امام حسنؑ کو معاویہ سے صلح کرنی پڑی۔ اگر اس وقت امت مسلمہ خاندان رسالتؐ کی حمایت کرتی تو واقعہ کربلا رونما نہ ہوتا اور نہ ہی مسلمانوں پر بدکار، بدکردار، فاسق و فاجر افراد حکومت کرتے۔

Short URL : https://saqlain.org/so/qa7f