بُکاءُ المَلایِکَةِ
فرشتوں کا رونا
۲۸۵۰.الکافی عن هارون بن خارجة:سَمِعتُ أبا عَبدِ اللّه ِ [الصّادِقَ] علیه السلام یَقولُ: وَکَّلَ اللّه ُ بِقَبرِ الحُسَینِ علیه السلام أربَعَةَ آلافِ مَلَکٍ شُعثٍ غُبرٍ یَبکونَهُ إلی یَومِ القِیامَةِ. [۱]
یہ ہارون بن خارجہ سے منقول ہے: میں نے امام صادق علیہ السلام سے سنا کہ وہ فرماتے تھے: “خداوند نے حسین علیہ السلام کی قبر کے لیے چار ہزار مضطرب اور اداس فرشتے مقرر کیے ہیں جو قیامت تک روتے رہیں گے۔
– ۲۸۵۱.کامل الزیارات عن هارون بن خارجة عن أبی عبد اللّه إنَّ الحُسَینَ لَمّا اُصیبَ بَکَتهُ حَتَّی البِلادُ [۲] فَوَکَّلَ اللّه ُ بِهِ أربعَةَ آلافِ مَلَکٍ شُعثا غُبرا یَبکونَهُ إلی یَومِ القِیامَةِ. [۳]
ہارون بن خارجہ سے امام صادق علیہ السلام نے نقل کیا: جب حسین علیہ السلام شہید ہوئے، تو سب نے یہاں تک کہ جنگل بھی ان پر رویا اور خدا نے ان کے لئے چار ہزار مضطرب اور اداس فرشتے مقرر کیے ہیں جو قیامت تک روتے رہیں گے۔
– ۲۸۵۲.الأمالی للصدوق عن أبان بن تغلب عن أبی عبد اللّه إنَّ أربَعَةَ آلافِ مَلَکٍ هَبَطوا یُریدونَ القِتالَ مَعَ الحُسَینِ بنِ عَلِیٍّ علیه السلام فَلَم یُؤذَن لَهُم فِی القِتالِ فَرَجَعوا فِی الاِستِیذانِ وهَبَطوا وقَد قُتِلَ الحُسَینُ علیه السلام فَهُم عِندَ قَبرِهِ شُعثٌ غُبرٌ یَبکونَهُ إلی یَومِ القِیامَةِ.
الأمالی صدوق
ابان بن تغلب نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا: چار ہزار فرشتے آسمان سے نازل ہوئے تاکہ حسین بن علی علیہ السلام کی طرف سےجنگ کریں، لیکن انہیں جنگ کی اجازت نہ دی گئی۔ وہ اجازت لینے کے لئے واپس آسمان کی طرف گئے اور دوبارہ نازل ہوئے لیکن حسین علیہ السلام شہید ہو چکے تھے۔ وہ ان کی قبر کے کنارےمضطرب اور اداس ہو کر قیامت تک روتے رہیں گے۔4
– ۲۸۵۳.کامل الزیارات عن زرارة عن أبی عبد اللّه [الصادق[إنَّ المَلایِکَةَ الَّذینَ عِندَ قَبرِهِ [أی قبرِ الحُسَینِ علیه السلام [لَیَبکونَ فَیَبکی لِبُکایِهِم کُلُّ مَن فِی الهَواءِ وَالسَّماءِ مِنَ المَلایِکَةِ. [۵]
زرارہ نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا: جو فرشتے حسین علیہ السلام کی قبر کے کنارے ہیں ،وہ روتے ہیں اور ان کے رونے کے ساتھ آسمان اور فضا کے تمام فرشتے بھی روتے ہیں۔
– ۲۸۵۴.کامل الزیارات عن أبی حمزة الثمالی عن الصادق علیه السّلام ـ فی زِیارَةِ الحُسَینِ علیه السلام ـ): اللّهُمَّ إنّی أستَشفِعُ إلَیکَ بِوَلَدِ حَبیبِکَ وبِالمَلایِکَةِ الَّذینَ یَضِجّونَ عَلَیهِ ویَبکونَ ویَصرُخونَ لا یَفتُرونَ ولا یَسأَمونَ وهُم مِن خَشیَتِکَ مُشفِقونَ ومِن عَذابِکَ حَذِرونَ. [۶]
ابو حمزہ ثمالی سے امام صادق علیہ السلام نے نقل کیا: “اے خدا! میں تیرے حضور میں، تیرے محبوب کے بیٹے کواپنے لئے سفارش کے طور پر قرار دیتا ہوں اور ان فرشتوں کو بھی جو اس کے لئے نالہ کرتے ہیں، روتے ہیں، اور شیون کرتے ہیں، اور جو بے حال اور تھکاوٹ محسوس نہیں کرتے، جو تیرے خوف سےڈرتے ہیں اور تیرے عذاب سے بچتے ہیں۔”
راجع: ج ۷ ص ۱۹۲ (القسم الثامن / الفصل التاسع / استیذان الملایکة لنصرة الإمام علیه السلام) وج ۱۱ ص ۱۱۴ (القسم الثالث عشر / الفصل الخامس / عند قبره أربعة آلاف ملک هبطوا لنصرته)
ر. ک: ج ۷ ص ۱۹۳ (بخش هشتم / فصل نهم / اجازه خواستن فرشتگان برای یاری کردن امام علیه السلام) وج ۱۱ ص ۱۱۵ (بخش سیزدهم / فصل پنجم / چهار هزار فرشته ای که نزد قبر او برای یاری اش فرود آمده اند)
(رجوع کریں: جلد ۷ صفحہ ۱۹۳ (حصہ آٹھواں / باب نواں / امام علیہ السلام کی مدد کے لئے فرشتوں کا اجازت مانگنا) اور جلد ۱۱ صفحہ ۱۱۵ (حصہ تیرہواں / باب پانچواں / چار ہزار فرشتے جو ان کی مدد کے لئے ان کی قبر کے پاس نازل ہوئے)
بُکاءُ الجِنِّ
جنوں کا رونا
– ۲۸۵۵.المناقب ابن شهرآشوب عن الاوزاعی عن علیّ بن الحسین أنَا ابنُ مَن ناحَت عَلَیهِ الجِنُّ فِی الأَرضِ وَالطَّیرُ فِی الهَواءِ. [۷]
المناقب ابن شہرآشوب (اوزاعی سے منقول، امام زین العابدین علیہ السلام): “میں اُس کا بیٹا ہوں جس پر زمین کے جن اور ہوا کے پرندے نوحہ کرتے ہیں۔”
راجع: ج ۷ ص ۳۸۰ (القسم التاسع / الفصل الثانی / نیاحة الجن)
ر.ک: ج ۷ ص ۳۸۱ (بخش نهم / فصل دوم / نوحه گریِ جِنّیان(
بُکاءُ أنواعِ الحَیَواناتِ
مختلف جانوروں کا امام حسین پر رونا
– ۲۸۵۶.کامل الزیارات عن الحارث الأعور عن علیّ علیه السلبِأَبی واُمِّی الحُسَینُ المَقتولُ بِظَهرِ الکوفَةِ وَاللّه ِ کَأَنّی أنظُرُ إلَی الوُحوشِ مادَّةً أعناقَها عَلی قَبرِهِ مِن أنواعِ الوَحشِ یَبکونَهُ ویَرثونَهُ لَیلاً حَتَّی الصَّباحِ فَإِذا کانَ ذلِکَ فَإِیّاکُم وَالجَفاءَ. [۸]
حارث اعور سے روایت ہے کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا: میرے والدین حسین پر قربان جو کوفہ کے باہر شہید ہوں گے! خدا کی قسم، میں دیکھتا ہوں کہ مختلف جنگلی جانور اپنی گردنیں اس کی قبر کی طرف بڑھائے ہوئے ہیں اور روتے ہیں اور رات بھر نوحہ پڑھتے ہیں۔ جب ایسا ہے تو ظلم سے بچو۔
۸۲۸۵۷.کامل الزیارات عن أبی بصیر عن أبی جعفر [الباقر] عبَکَتِ الإِنسُ وَالجِنُّ وَالطَّیرُ وَالوَحشُ عَلَی الحُسَینِ بنِ عَلِیٍّ علیهماالسلام حَتّی ذَرَفَت[۹] دُموعُها. [۱۰]
ابو بصیر سے روایت ہے کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: انسان، جن، پرندے اور جانور سب حسین بن علی علیہ السلام پر اس قدر روتے ہیں کہ ان کے آنسو بہنے لگتے ہیں۔
– ۲۸۵۸.المزار الکبیر (ـ فی زِیارَةِ النّاحِیَةِ ـ): أسرَعَ فَرَسُکَ شارِدا وإلی خِیامِکَ قاصِدا مُحَمحِما [۱۱] باکِیا. [۱۲]
المزار الکبیر (زیارت ناحیہ میں): گھوڑا تیزی سے دوڑا اور خیموں کی طرف گیا، جبکہ وہ ہنہنا رہا تھا اور رو رہا تھا۔
بُکاءُ جَهَنَّمَ
دوزخ کا رونا
– ۲۸۵۹.کامل الزیارات عن زرارة عن أبی عبد اللّه [الصادق]لَقَد خَرَجَت نَفسُهُ [أیِ الحُسَینُ] علیه السلام فَزَفَرَت [۱۳]جَهَنَّمُ زَفرَةً کادَتِ الأَرضُ تَنشَقُّ لِزَفرَتِها… وإنَّها لَتَبکیهِ وتَندُبُهُ وإنَّها لَتَتَلَظّی عَلی قاتِلِهِ. [۱۴]
زرارہ سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: حسین علیہ السلام شہید ہوئے تودوزخ نے ایسی آواز دی کہ قریب تھا کہ زمین پھٹ جائے۔ دوزخ حسین علیہ السلام کے لیے روتاہے اور نوحہ پڑھتاہے، اور حسین علیہ السلام کے قاتل کے لیے شعلے بھڑکاتا ہے۔
بُکاءُ السَّماءِ وَالأَرضِ وکُلِّ شَیءٍ
آسمان اور زمین کی ہر چیز کا رونا(امام حسین کے لئے)
– ۲۸۶۰.کامل الزیارات عن عمرو بن ثبیت عن أبیه عن علیّ بنإنَّ السَّماءَ لَم تَبکِ مُنذُ وُضِعَت إلّا عَلی یَحیَی بنِ زَکَرِیّا وَالحُسَینِ بنِ عَلِیٍّ علیهماالسلام. قُلتُ: أیَّ شَیءٍ کانَ بُکاؤُها قالَ: کانَت إذَا استُقبِلَت بِثَوبٍ وَقَعَ عَلَی الثَّوبِ شِبهُ أثَرِ البَراغیثِ مِنَ الدَّمِ. [۱۵]
عمرو بن ثبیت سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: “آسمان جب سے پیدا کیا گیا ہے، کبھی نہیں رویا مگر یحیی بن زکریا اور حسین بن علی کے لیےرویا۔” میں نے پوچھا: اس کا رونا کیسا ہوتا ہے؟ امام نے فرمایا: “جب بھی کوئی کپڑا لایا جاتا ہے تو اس پر پسو کے خون کے برابر خون ہوتا ہے۔”
– ۲۸۶۱.کامل الزیارات عن أبی حمزة الثمالی عن الصادق علیه (ـ فی زِیارَةٍ الإِمام الحُسَینِ علیه السلام ـ): بِأَبی أنتَ واُمّی یا سَیِّدی بَکَیتُکَ یا خِیَرَةَ اللّه ِ وَابنَ خِیَرَتِهِ وحُقَّ لی أن أبکِیَکَ وقَد بَکَتکَ السَّماواتُ وَالأَرَضونَ وَالجِبالُ وَالبِحارُ فَما عُذری إن لَم أبکِکَ وقَد بَکاکَ حَبیبُ رَبّی وبَکَتکَ الأَیِمَّةُ صَلَواتُ اللّه ِ عَلَیهِم وبَکاکَ مَن دونَ سِدرَةِ المُنتَهی [۱۶] إلَی الثَّری جَزَعا عَلَیکَ. [۱۷]
ابو حمزه ثمالی سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: میرے والدین آپ پر قربان ہوں، اے میرے آقا! میں آپ کے لیے روتا ہوں ـ(اے خدا کے چنے ہوئے اور خدا کے چنے ہوئے کے فرزند )ـ اور یہ رونا واجب ہے کیونکہ آسمان، زمین، پہاڑ اور سمندر آپ کے لیے روتے ہیں۔ تو اگر میں نہ روؤں تو میرے پاس کیا عذر ہوگا جبکہ میرے پروردگار کے حبیب آپ کے لیے روئے اورسارے امام بھی ـ( جن پر خدا کی سلامتی ہو )ـ روئے اور جو کچھ سدرۃ المنتہی سے نیچے ہے وہ سب آپ کے لیے روئے اور فریاد کی!
– ۲۸۶۲.الکافی عن الحسین بن ثویر عن أبی عبد اللّه [الصادإنَّ أبا عَبدِ اللّه ِ الحُسَینَ علیه السلام لَمّا قَضی بَکَت عَلَیهِ السَّماواتُ السَّبعُ وَالأَرَضونَ السَّبعُ وما فیهِنَّ وما بَینَهُنَّ ومَن یَنقَلِبُ فِی الجَنَّةِ وَالنّارِ مِن خَلقِ رَبِّنا وما یُری وما لا یُری بَکی عَلی أبی عَبدِ اللّه ِ الحُسَینِ علیه السلام. [۱۸]
حسین بن ثُوَیر سے روایت ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب حسین علیہ السلام شہید ہوئے، تو ساتوں آسمان اورسات زمینوں اور جو کچھ ان میں اور ان کے درمیان ہے، سب نے رونا شروع کر دیا۔ اسی طرح ہمارے پروردگار کی ہر مخلوق جو جنت اور جہنم کی طرف جاتی ہے، اور جو کچھ دیکھا جاتا ہے اور جو نہیں دیکھا جاتا،وہ سب چیزیں سب حسین علیہ السلام کے لیے روئیں
راجع: ج ۷ ص ۳۶۴ (القسم التاسع / الفصل الثانی / بکاء السماء والأرض)
ر. ک: ج ۷ ص ۳۶۵ (بخش نهم / فصل دوم / گریستن آسمان و زمین)
حوالہ
[۱] الکافی: ج ۴ ص ۵۸۱ ح ۶ ثواب الأعمال: ص ۱۱۳ ح ۱۷ کامل الزیارات: ص ۳۴۹ ح ۵۹۷ فضل زیارة الحسین علیه السلام: ص ۵۱ ح ۲۹ عن مُحَمَّد بن عبد اللّه المرادی جامع الأخبار: ص ۸۰ ح ۱۱۴ عن إبراهیم بن هارون بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۲۳ ح ۱۱
[۲] البَلَدُ: من الأرض ما کان مأوی للحیوان وإن لم یکن فیه بناء (النهایة: ج ۱ ص ۱۵۱ «بلد»)
[۳] کامل الزیارات: ص ۳۵۳ ح ۶۰۷ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۲۴ ح ۱۶.
[۴] الأمالی للصدوق: ص ۷۳۷ ح ۱۰۰۵ کامل الزیارات: ص ۱۷۱ ح ۲۲۲ الغیبة للنعمانی: ص ۳۱۱ ح ۵ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۲۰ ح ۲.
[۵] کامل الزیارات: ص ۱۶۸ ح ۲۱۹ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۰۷ ح ۱۳.
[۶] کامل الزیارات: ص ۴۱۹ ح ۶۳۹ بحار الأنوار: ج ۱۰۱ ص ۱۸۷.
[۷] المناقب لابن شهرآشوب: ج ۴ ص ۱۶۸ نقلاً عن کتاب الأحمر بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۱۷۴ ح ۲۲.
[۸] کامل الزیارات: ص ۱۶۵ ح ۲۱۴ و ص ۴۸۶ ح ۷۴۲ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۰۵ ح ۹.
[۹] ذَرَفَ الدَّمعُ: سال (الصحاح: ج ۴ ص ۱۳۶۱ «ذرف»)
[۱۰] کامل الزیارات: ص ۱۶۵ ح ۲۱۲ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۰۵ ح ۸.
[۱۱] الحَمْحَمَةُ: صوت الفرس دون الصهیل (النهایة: ج ۱ ص ۴۳۶ «حمحم»)
[۱۲] المزار الکبیر: ص ۵۰۴ ح ۹ مصباح الزائر: ص ۲۳۳ بحار الأنوار: ج ۱۰۱ ص ۳۲۲ ح ۸.
[۱۳] زَفَرَت النار: سُمِعَ لتوقُّدِها صوت (القاموس المحیط: ج ۲ ص ۳۹ «زفر»)
[۱۴] کامل الزیارات: ص ۱۶۷ ح ۲۱۹ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۰۷ ح ۱۳.
[۱۵].کامل الزیارات: ص ۱۸۴ ح ۲۵۴ بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۱۱ ح ۲۶.
[۱۶] قال الطبرسی: «سدرة المنتهی» هی شجرة عن یمین العرش فوق السماء السابعة انتهی إلیها علم کلّ ملک ـ عن الکلبی ومقاتل. وقیل: إلیها ینتهی ما یعرج من السماء وما یهبط من فوقها من أمر اللّه ـ عن ابن مسعود والضحّاک…. (مجمع البیان: ج ۹ ص ۲۹۲)
[۱۷] کامل الزیارات: ص ۴۰۹ ح ۶۳۹ بحار الأنوار: ج ۱۰۱ ص ۱۸۲
[۱۸] الکافی: ج ۴ ص ۵۷۵ ح ۲ کامل الزیارات: ص ۱۶۷ ح ۲۱۸ الأمالی للطوسی: ص ۵۴ ح ۷۳ عن الحُسَینِ بن أبی فاختة بحار الأنوار: ج ۴۵ ص ۲۰۲ ح ۳.