انسان کو اللہ کی رحمت پر امید رکھنی چاہیے۔ اللہ نے قرآن میں واضح طورپر کہا ہے: “اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو”، اور حدیثوں میں بھی آیا ہے کہ اللہ کی رحمت سے ناامیدی سب سے بڑے گناہوں میں شمار ہوتی ہے۔ اس لیے گناہگار اور خطاکار ہونے کے باوجود، بندے کو اللہ کی رحمت پر امید رکھنی چاہیے۔ قرآن میں اللہ نے بار بار توبہ کی طرف رغبت دلائی اور فرمایا ہے کہ: انّ الله یغفر الذنوب جمیعا “اللہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے”۔ ہم سب جانتے ہیں کہ نیک اعمال گناہوں کو مٹاتے ہیں: “نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں”۔. (انّ الحسنات یذهبن السّیئات)
اگر کسی شخص کو نیکی کرنے کی توفیق ملے تو یہ بھی اللہ کی طرف سے ہے: (و ما توفیقی الّا بالله) “میری توفیق اللہ کے
علاوہ کسی سے نہیں”۔ ایک بہترین نیکی جو گناہوں کو مٹانے کا سبب بن سکتی ہے، اہل بیت کی زیارت اور عاشورہ کے دن ماتم کرنا ہے۔ کیونکہ روایتوں اور حدیثوں میں آیا ہے کہ سیدالشہدا کے لیے رونا اور اہل بیت کی قبروں کی زیارت گناہوں کو مٹاتی ہے۔
حاتم طائی کی کہانی میں ذکر ہے کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے خود کو سب سے زیادہ سخی دیکھا ہے، تو انہوں نے کہا: “ہاں، ایک شخص جس کے پاس صرف ایک بکری تھی، اور اُس نے رات کو میری خاطر اس بکری کو ذبح کیا۔” لوگوں نے کہا: “آپ نے اس کے بدلے کیا کیا؟” انہوں نے کہا: “میں نے اسے پانچ سو بکریاں تحفے میں دیں۔” کہا گیا: “تو زیادہ سخی ہے!” حاتم نے کہا: “نہیں، کیونکہ اس نے اپنی تمام چیزیں میرے لیے دی(، جو اسکی پوری ملکیت ایک بکری تھی)، جبکہ میں نے صرف تھوڑی سی چیز دی۔”
عاشورہ کی کہانی میں، حضرت امام حسین علیہ السلام نے جو کچھ بھی انکے پاس تھا، اپنی جان، مال، اور خاندان کی قربانی دے دی۔ لہذا، اللہ زائرین اور ماتم کرنے والوں کو بڑا انعام دے گا۔ لیکن یقینا، یہ بخشش اور گناہوں کی معافی کی امید رکھنا بعض شرائط کے تحت ہوتی ہے۔ افراد کی خلوص نیت، حسن خلق، تقویٰ، اور توبہ کی معرفت اور معافی کے قبول ہونے میں مؤثر ہیں۔ ہم لوگوں کے اعمال کے قبول ہوجانے یا قبول نہ ہونے کا فیصلہ نہیں کرسکتے اورحق بھی نہیں رکھتےہیں ۔ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ ہر مومن کے دل میں دو نور ہوتے ہیں، ایک خوف و ہراس اور دوسرا امید و رجاء، اور یہ دونوں مکمل طور پر ہم وزن ہوتے ہیں: “اگر ایک کو وزن کریں تو دوسرے پر زیادہ نہیں ہوگا، اور اگر دوسرے کو وزن کریں تو پہلے سے زیادہ نہیں ہوگا”۔ اس لیے، زیارت اور ماتم کی قبولیت کی شرط انسان کے ہاتھ میں نہیں، بلکہ قبولیت، صرف اللہ کی طرف سے ہے۔