دین اسلام کے بنیادی اصولوں میں تولا اور تبرّا دونوں شامل ہیں۔ بلکہ دشمنان اہلبیتؑ سے تبرّا کیے بغیر کسی کی ولایت اہلبیتؑ قابل قبول نہیں ہے۔ براءت از دشمنان خدا بھی اسی طرح ضرورت دین میں شامل ہے جس طرح ولایت اہلبیتؑ دین کی بنیاد ہے۔ مگر کچھ ضرورت سے زیادہ مہذب افراد دشمنان اہلبیتؑ سے براءت کو برا فعل سمجھتے ہیں اور لعنت کرنے کو غیر اسلامی شمار کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں کسی برے شخص کو بھی برا بھلا نہیں کہنا چاہیے۔ حالانکہ قران کریم میں اس موضوع کی متعدد آیات موجود ہیں۔ قرآنی فرمان ہے کہ ظالموں پر، فاسقوں پر، فاسدوں پر اور جھوٹوں پر خدا، اس کا رسول اور مومنین سب لعنت کرتے ہیں۔ اس طرح بدکار لوگوں پر لعنت کرنا نہ صرف یہ کہ ایک مستحسن عمل ہے بلکہ ایک عظیم عبادت بھی ہے۔ اس مختصر مقالے میں ہم ائمہ اہلبیت علیہم السلام کے کچھ اقوال نقل کریں گے جن سے اس عبادت کی عظمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد گرامی ہے “جو شخص ہم اہلبیتؑ کی نصرت و مدد کرنے سے عاجز ہو، اسے چاہیئے کہ تنہائ و خلوت میں ہمارے دشمنوں پر لعنت کرے” تفسیر امام حسن عسکریؑ صفحہ 47
معصوم کے اس قول کی روشنی میں دیکھا جائے تو پتہ چلتاہے کہ تبرا نصرت امام جیسے عمل کا موقع فراہم کرتاہے۔جس طرح امام کی نصرت فعل واجب ہے،اسی طرح ان کے دشمنوں پر تبرا بھی فعل واجب ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ”جب بھی کوئ شخص ہمارے دشمنوں پر لعنت کرتا ہے تو ملائکہ بھی اس مومن کے ساتھ لعنت کرنے میں شریک ہو جاتے ہیں اور اس کے حق میں دعا کرتے ہیں۔”
مستدرک الوسائل جلد 4 صفحہ 410
اس حدیث سے اس بات کا علم ہوتا ہے کہ لعنت کرنے والے کے اس فعل میں ملائکہ بھی شریک ہوتے ہیں اور اللہ ان ملائکہ کے کیے ہوئے اس عمل کا ثواب اس مومن کے کھاتے میں درج کرتا ہے۔ اتنا ہی نہیں اس لعنت کرنے والے کے لیے یہ ملائکہ دعا بھی کرتے ہیں جسے خدا اس مومن کے حق میں قبول کرتا ہے۔
ایک معتبر حدیث میں حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں:
” اگر کوئ شخص ایک مرتبہ جبت و طاغوت پر لعنت بھیجتا ہے تو اللہ اس کے نامہ اعمال میں ستر میلیون نیکیوں کا اضافہ کرتا ہے، اتنی ہی مقدار میں گناہوں کو مٹاتا ہے اور اتنے ہی درجے اس کے بڑھاتا ہے”
فرحة الزہرا علیہا السلام صفحہ 59
عبادات میں ہر عبادت کی اپنی اہمیت و منزلت ہے۔ مگر جس فعل کے ذریعے سب سے زیادہ قرب الٰہی میسر ہوتا ہے اس کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔ مذکورہ روایت سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں پر ایک مرتبہ لعنت کرنا کس قدر خدا کو محبوب ہے کہ اس کے بدلے میں مومن کو ہزارہا گنا ثواب و درجات عطا کیے جا رہے ہیں۔ اس ضمن کی ایک اور معتبر روایت امام پنجم سے اس طرح نقل ہوئ ہے۔
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں”اگر کوئ ان پر صبح میں ایک مرتبہ لعنت بھیجتا ہے تو اس دن شام تک اس کا کوئ گناہ نہیں لکھا جاتا اور اگر شام کو ان پر لعنت کرتا ہے تو اس شب میں صبح ہونے تک کوئ گناہ نہیں لکھا جاتا۔”
شفاء الصدور جلد 2 صفحہ 378
یہ لعنت انسان کو گناہ کے ارتکاب سے بھی بچاتی ہے بلکہ امام کے جملوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر لعنت کرنے کی برکت یہ ہے کہ کراما کاتبین اس مومن کے گناہوں کو نہیں لکھتے۔
پس ہر مومن کو چاہیے کہ اس عمل کی برکت سے بہرہ مند ہونے کے لیے ان پر دن و رات میں متعدد مرتبہ لعنت کرے۔ روزانہ ان پر لعنت کرکے ثواب و درجات کی بلندی حاصل کرے۔ بلکہ اگر ممکن ہو تو اپنے علاقے اور ماحول کے مطابق مخصوص ایام میں جشن تبرّا کا انعقاد کیا جاے اور مومنین کو اس عظیم عبادت کی طرف متوجہ کیا جاے۔