فَلَئِنْ اَخَّرْتِنِيْ الدُّهُوْرُ وَ عَاقَنِيْ عَنْ نُصْرَتِكَ الْمَقْدُوْرُ وَ لَمْ اَكُنْ لِمَنْ حَارَبَكَ مُحَارِبًا وَ لِمَنْ نَصَبَ لَكَ الْعَدَاوَةَ مُنَاصِبًا فَلَاَنْدُبَنَّكَ صَبَاحًا وَ مَسَاءً وَ لَاَبْكَيَنَّ عَلَيْكَ بَدَلَ الدُّمُوْعِ دَمًا حَسْرَةً عَلَيْكَ وَ تَاَسُّفًا وَ تَحَسُّرًا عَلٰي مَا دَهَاكَ
اگرچہ میں زمانہ کے لحاظ سے اس وقت حاضر نہ تھا اور آپ,ؑ کی مدد میرے مقدّر میں نہ تھی تاکہ میں آپؑ کے دشمنوں سے جنگ کرتا اور آپؑ کی مخالفت کرنے والوں کا مقابلہ کرتا۔ اب اس وقت میں آپؑ پر صبح و شام آنسو بہا رہا ہوں اور آنسوؤں کے بدلہ خون روؤں گا ان مصیبتوں کو یاد کر کے جو آپؑ پر ڈھائی گئیں اور ان مظالم پر افسوس کرتے ہوئے جو آپؑ پر روا رکھے گئے۔
( زیارتِ ناحیہ :بحار الانوار، ج ۱۰۱، ص ۳۲۰)