ایک مجلس میں ضرار نے ہشام بن حکم سے سوال کیا:” اگر علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) واقعًا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصی تھے تو انہوں نے وفات پیغمبرؐ کے بعد اپنی وصایت کا دعوی کیوں نہیں کیا؟”
ہشام نے جواب دیا:”کیوں کہ علیؑ کیلئے ایسا کرنا ضروری نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے بارہا علیؑ کے وصی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ غدیر کے میدان میں بھی اور اس کے پہلے جنگ تبوک میں بھی مگر لوگوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ ان اعلانات سے لوگوں پر حجت تمام ہو چکی تھی اس لیے علیؑ کے لیے ضروری نہیں تھا کہ دوبارا لوگوں کو اپنی ولایت کی طرف دعوت دیتے۔ اگر ایسا ضروری ہوتا تو آدمؑ بھی شیطان کو اپنے سجدے کی دعوت دیتے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا۔علیؑ نے بھی اسی طرح صبر کیا ہے جس طرح اولوالعزم پیغمبروں نے کیا ہے۔”
المناقب لابن شهر اشوب ج۱ ص۲۷۰
الف۔ صدر اسلام میں عربوں کے درمیان ((عمر)) مشہور اور رائج ناموں میں سے تھا…
کیوں شیعوں کو کچھ سال پہلے تک دختر رسول کی خلیفہ کے ہاتھوں شہادت کے…
الف۔ کیا بنی ہاشم اور بہت سے وہ لوگ کہ جنہوں نے سقیفہ اور اس…
الف۔ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے اپنے مناظرہ میں جو کہ عمرو بن عثمان…
چوتھے اعتراض کا جواب الف۔ کیا حضرت علی ابن ابی طالبؑ کی زندگی اور تاریخ…
تیسرے اعتراض کا جواب: خلفاء سے دوستی کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔حضرت علیؑ کا ابو…
View Comments
Subahanallah
Bhutkub