صحیح مسلم میں یہ روایت خلیفہ دوّم عمر بن خطّاب سے طرح نقل ہوئ ہے کہ:
…..
عمر کہتے ہیں: میں عائشہ کے پاس گیا، اور کہا : اے ابوبکر کی بیٹی تم نے یہاں تک انتہا کردی کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آزار دیتی ہو؟ عائشہ نے کہا: اے خطاب کے بیٹے: آپ کو مجھ سے کیا مطلب؟ آپ اپنی بیٹی کو نصیحت کریں؛ عمر کہتے ہیں: میں حفصہ کے پاس گیا اور کہا: کیا اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ تم پیغمبر اکرم کو اذیت دیتی ہو؟ خدا کی قسم تم خود جانتی ہو کہ پیغمبر اکرم [صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ]تم سے محبت نہیں کرتے اور اگر میں نہ ہوتا تو تم کو اب تک طلاق دے چکے ہوتے۔۔۔۔
صحیح مسلم، ص 681
شیعہ پوچھتے ہیں کہ:-
1ـ عائشہ اور حفصہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیوں تکلیف پہنچاتی تھیں؟
2ـ کیا وہ نہیں جانتی تھیں کہ پیغمبر اکرم کو اذیت پہنچانا خدا کی لعنت کا سبب بنتا ہے؟