علماء اہل تسنّن کی کتابوں میں حضرت علی علیہ السلام کا مولود کعبہ ہونے کا ذکر

إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِين [آل عمران: 96]

یقینا سب سے پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو مکّہ میں ہے – یہ عالمین کے لیے سبب برکت اور ہدایت ہے-

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خانے کعبہ زمین کا مقدّس ترین حصّہ ہے- ہر وہ چیز جو خدا سے منسوب ہو جاتی ہے با برکت ہو جاتی ہے، جناب ابراہیم کی بنائی ہوئی اس عمارت کو خود الله نے بیت الله کے لقب سے نوازہ ہے- اس کی عظمت یہ بھی ہے کہ اسے مسلمانوں کا قبلہ بنایا گیا ہے-

و روي عن عتّاب بن أسيد أنه قال‏: ولد أمير المؤمنين علي بن أبي طالب ع- بمكة في بيت الله الحرام يوم الجمعة لثلاث عشرة ليلة خلت من رجب و للنبي ص ثمان و عشرون سنة- قبل النبوة باثنتي عشرة سنة
(اسد الغابه / بحار الانوار ج 35/7)

عتّاب نقل کرتے ہیں کہ امیر المومنین کی ولادت 13 رجب کو مکّہ میں کعبہ میں اعلان نبوّت سے 12 سال قبل ہوئی ہے
تمام اہل اسلام اس بات کو مانتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کی ولادت خانہ خدا میں ہوئی ہے- اہل تسنّن کے اکثر بزرگ علماء اس بات کو مانتے ہیں اور ان کے معتبر ذرائع میں مولا علی کی ولادت کا خانہ خدا میں واقع ہونے کا ذکر ہے-
مگر کچھ بد عقیدہ اہل حدیث اور اہل تسنّن علماء اس بات کو قبول نہیں کرتے، ان کی رہنمائی کی غرض سے یہ مقالہ پیش کیا جا رہا ہے-

حضرت امیر المومنین امام علی (ع) کی ولادت ، خانہ کعبہ میں ہوئی اس کے ثبوت کتب اہل سنت و اہل حدیث میں موجود ہیں:-

پہلا ثبوت
امام المحدثین ، ابو حاکم نیشاپوری ، حدیث کی شہرہ آفاق تصنیف مستدرک میں لکھتے ہیں
“آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسد (رض) نے علی بن ابی طالب (ع) کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے”

المستدرک//حاکم//ج 4// ص 197// طبع پاکستان

اہم بات

علامہ ذہبی کا اقرار:-
حافظ ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ ذہبی کے نزدیک بھی ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے

تلخیص المستدرک//ذہبی//ج 4// ص 197//حاشیہ 5// طبع پاکستان

دوسرا ثبوت
امام المحدثین ملا علی قاری اپنی تصنیف ” شرح الشفاء” میں لکھتے ہیں
“مستدرک حاکم میں ہے کہ مولا علی (ع) خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے”

شرح شفاء // ملا علی // ج 1// ص 327// طبع بیروت

ملا علی قاری جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے امام علی (ع) کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے

تیسرا ثبوت:-
محدث ابن اصباغ مالکی اپنی کتاب الفصول المہمہ میں لکھتے ہیں کہ
“مولا علی (ع) ماہ رجب 13 تاریخ کو مکہ شریف میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے”
الفصول المہمہ// ابن صباغ مالکی // ص 29// طبع بیروت

چوتھا ثبوت
علامہ حسن بن مومن شبلنجی اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں
“حضرت علی مرتضی (ع) رسول اللہ (ص) کے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں. آپ (ع) عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی”
نورالابصار//شبلنجی//ص 183//طبع بیروت

پانچواں ثبوت
برصغیر پاک و ہند کے عظیم محدث و فقیہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب ازالتہ الخفاء میں لکھتے ہیں
“امام علی (ع) کی ولادت کے وقت آپ (ع) کے جو مناقب ظاہر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ (ع) کی ولادت ہوئی . امام حاکم نے فرمایا متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ بے شک امیرالمومنین امام علی (ع) کو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے خانہ کعبہ کے اند جنم دیا”
ازالتہ الخفاء// ج 4 // ص 299// طبع بیروت

شاہ ولی اللہ اپنی ایک اور کتاب قرۃ العینین میں بھی ولادت مولا علی (ع) کا ذکر اس طرح کرتے ہیں
“امام علی (ع) کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ (ع) سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی”
قرۃ العنین بتفضیل الشخین // ص 138// طبع دہلی

چھٹا ثبوت
اہل حدیث عالم اور مولانا اسحاق کے بھی ممدوح عالم ، جناب نواب صدیق حسن خان بھوپالی نے خلفائے راشدین کے مناقب میں ایک قابل قدر کتاب لکھی ہے اس میں لکھتے ہیں
“ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا”
تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفاء الراشدین // نواب صدیق حسن // ص 99 // طبع لاہور

نیز علامہ بھوپالی نے اپنی دوسری تصنیف ” تقصار جنود الاحرار ، ص 9 ، طبع بھوپال میں مولا علی (ع) کی ولادت کعبہ میں کا ذکر کیا ہے

ساتواں ثبوت

ملا عبد الرحمان جامی اپنی کتاب شواہد النبوت میں لکھتے ہیں
“امام علی (ع) کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی”
شواہد النبوۃ // جامی// ص 280// طبع پاکستان

آٹھواں ثبوت
مورخ جلیل علامہ مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ “مولا علی (ع) کعبے کے اندر پیدا ہوئے”
مروج الذہب//مسعودی//ج 2// ص 311//طبع بیروت

نواں ثبوت
علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی لکھتے ہیں کہ
“امام علی (ع) شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ (ع) کے لئے اللہ تعالیٰٰ نے مخصوص فر ما رکھی تھی”
نزہتہ المجالس// ج 2// ص 404//طبع پاکستان

دسواں ثبوت

عظیم محدث شاہ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ
“محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ مولا علی (ع) کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے”
مدارج النبوت// عبدالحق محدث دہلوی// ج 2 //ص 531// طبع پاکستان

گیارہواں ثبوت

علامہ گنجی شافعی نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی مولا علی (ع) کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے
کفایتہ الطالب // گنجی // ص 407// طبع ایران

بارہواں ثبوت
علامہ سبط ابن الجوزی اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں
“روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ علی (ع) ان کے شکم میں تھے . انہیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں علی (ع) پیدا ہوئے”
تذکرۃ الخواص// سبط ابن جوزی// ص 30 // طبع نجف عراق

ہم یہاں بارہ ثبوتوں پر ہی اکتفاء کرتے ہیں ، ورنہ ہمارے پاس علمائے اہل سنت کے کثیر اقوال کا دفتر موجود ہے جس میں انہوں نے مولا علی (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ اس کو فضیلت مانا ہے کہ جس میں صرف مولا علی (ع) ہی اکیلے ہیں اور کسی کو یہ شرف حاصل نہ ہوا. ان اقوال کو اگر دیکھنا ہو تو اہل علم جناب مولانا سید عظمت حسین شاہ گیلانی کی کتاب ” قبلتہ الارواح فی قبلتہ الاشباح تذکرہ ولادت سیدنا علی المرتضیٰٰ ” ملاحظہ کریں جس میں شاہ صاحب نے دلائل اور ثبوت کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ مولا علی (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی ہے .

Short URL : https://saqlain.org/so/b086