جب امام محمد تقی علیہ السلام نے جعلی احادیث کو قرآن کی آیتوں سے رد کردیا

یہ بات تمام مسلمان علماء جانتے ہیں کہ شیعہ حضرات مولا علیؑ ابن ابی طالبؑ کو رسولؐ اللہ کا خلیفئہ بلا فصل مانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سقیفہ کی حکومت کے منکر ہیں اور شیخین کو غاصبان خلافت مزید پڑھیں

حدیث ‘ضحضحاح’ کی رد

جناب ابوطالبؑ کے مشرک ہونے کے جو ناقص دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان میں سرِ فہرست یہ حدیث ہے جس کو ‘حدیث ضَحضاح’ کے نام سے مشہور کیا گیا ہے۔ اصطلاحی معنوں میں ‘ضَحضاح’ جہنم کا وہ مقام ہے جو سب سے اوپر ہے اور جہاں پر سب سے کم درجے کا عذاب ہوگا۔ اس روایت کو بنی امیہ کے نمک خوار مغیرہ بن شعبہ نے رسولؐ اللہ کے چچا عباس بن عبد المطلب سے نقل کیا ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس روایت کو بخاری اور مسلم دونوں نے اپنے اپنے طریقوں سے نقل کیا ہے۔ اس کے جملے کچھ اس طرح ہیں-

صدیق اکبر' علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی ذات ہے

صدیق اکبر’ علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی ذات ہے.

لغوی معنوں میں ‘صدیق’ ہمیشہ سچ بولنے والے کو کہا جاتا ہے، یعنی جس کے منہ سے صرف سچ ہی نکلے اور جس نے کبھی جھوٹ نہ بولا ہو. صداقت ایک اچھی صفت ہے۔ اسلام، بلکہ تمام ادیانِ عالم اپنے ماننے والوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ سچ بولیں اور ہمیشہ سچائ کا ساتھ دیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں زیادہ تر پریشانیوں اور مصیبتوں کی جڑ سچ نہ بولنا ہے۔ اسلام نے بھی اپنے ماننے والوں کو سچا ہونے، سچّائ کا ساتھ دینے اور سچّوں کے ساتھ ہونے (کونوا مع الصادقین) کی ترغیب دی ہے۔ اس کے علاوہ ‘صدیق’ ہونا خدا کے نزدیک ایک بلند مقام بھی رکھتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ قرآن نے بعض انبیاء کو ‘صدیق’ لقب سے یاد کیا ہے.