صدیق اکبر' علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی ذات ہے

صدیق اکبر’ علی ابن ابی طالب علیہما السلام کی ذات ہے.

لغوی معنوں میں ‘صدیق’ ہمیشہ سچ بولنے والے کو کہا جاتا ہے، یعنی جس کے منہ سے صرف سچ ہی نکلے اور جس نے کبھی جھوٹ نہ بولا ہو. صداقت ایک اچھی صفت ہے۔ اسلام، بلکہ تمام ادیانِ عالم اپنے ماننے والوں سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ سچ بولیں اور ہمیشہ سچائ کا ساتھ دیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں زیادہ تر پریشانیوں اور مصیبتوں کی جڑ سچ نہ بولنا ہے۔ اسلام نے بھی اپنے ماننے والوں کو سچا ہونے، سچّائ کا ساتھ دینے اور سچّوں کے ساتھ ہونے (کونوا مع الصادقین) کی ترغیب دی ہے۔ اس کے علاوہ ‘صدیق’ ہونا خدا کے نزدیک ایک بلند مقام بھی رکھتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ قرآن نے بعض انبیاء کو ‘صدیق’ لقب سے یاد کیا ہے.

مولود کعبہ فقط علی ابن ابی طالب (علیہ السلام)

اِنَّ اَوَّلَ بَیتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّۃَ مُبَارَکاً وَ ھُدیً لِلعٰالَمِینَ“ (سورہ آل عمران: ۹۶) ”بلا شبہ وہ پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا وہ بکہ (مکہ) میں ہے جو بابرکت ہے اور سارے عالم کے لئے ہدایت مزید پڑھیں

کیا صرف 'اہل کوفہ' ہی بے وفا ہوتے ہیں؟؟

کیا صرف ‘اہل کوفہ’ ہی بے وفا ہوتے ہیں؟؟

مسمانوں کی تاریخ میں جب کبھی بھی بے وفائ اور عہد شکنی کی مثال دینی ہوتی ہے تو لوگ صرف اہل کوفہ کی مثال دیتے ہیں۔ اس کا سبب کربلا کا سنہ ٦٠ ہجری کا وہ واقعہ ہے جس میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے خاندان کے کئ افراد کی دردناک شہادتیں واقع ہوئیں