منتقمِ خونِ زہراؑ: امام مہدی علیہ السلام

…فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ أَجْرَمُوا وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ [روم: ۴٧]
پس ہم نے جرم کرنے والوں سے انتقام لیا۔ مومنوں کا ہم پر حق ہے کہ ہم ان کی مدد کریں۔

امام مہدی عجل اللہ فرجہ کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ آپؑ اللہ کی زمین پر اللہ کی حکومت قائم کریں گے۔ آپؑ کی سرپرستی میں زمین پر خدا کے نیک بندوں کی حکومت ہوگی۔ ساری دنیا پر اسلام کا پرچم لہراےگا۔ آپؑ کی حکومت کے ذریعہ خدا اپنے ان وعدوں کو پورا کرے گا جو اس نے مستضعفین اور مومنین سے کیا ہے۔ ان باتوں پر تمام امت مسلمہ کا اتفاق ہے مگر مذہب شیعہ کا یہ عقیدہ بھی ہے کہ حضرت ولی عصر بعد از ظہور خدا کی اس سنت پر بھی عمل کریں گے جس کا ذکر قرآن کی چار آیتوں میں ہوا ہے۔ “فٙانْتٙقٙمْنٙا مِنْھُمْ..”ہم نے مجرموں سے ان کے جرم کا بدلہ لیا..
اس امت نے بھی گزشتہ امتوں کی طرح ظلم و بربریت کی ہے۔ خصوصًا آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔ ان کے جوانوں اور پیروں کو بے جرم و خطا قتل کیا گیا ہے حتی کے شیرخوار بچوں کو بھی قتل کیاگیا ہے۔ ان کی عورتوں کو اسیر کیا ہے۔ انھیں شہر بدر کیا گیا۔ ایک شاعر نے کسی مشاعرے میں یہ شعر پڑھ کر سب کو رلا دیا-
اس طرح ہم کو ستاتے ہیں زمانے والے،
جیسے ہم بھی ہوں محمدؐ کے گھرانے والے۔

تو کیا خدا اپنے حبیب کی اولاد پر ہونے والے مظالم کا بدلہ نہ لے گا؟؟
یقینًا یہ بدلہ خدا حضرت مہدی (عجل اللہ تعلی فرجہ الشریف) کے ذریعے سے لے گا۔
وہ تمام مظالم جو خاندان رسالت نے امت کے ہاتھوں برداشت کیے ان میں سب سے زیادہ دردناک اور شدید مصیبت دختر رسولؐ کی ہے۔ جس کو سرورِ کائنات اپنے دل و جان کا ٹکڑا بتاتے رہے اسی کے ساتھ امت کے بدترین افراد نے وہ سلوک کیا جسے اسلام کی تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ ان لوگوں نے رسولؐ کی پارہء جگر کو اس قدر جسمانی اذیت پہنچائ کہ اسی کے سبب آپؑ کی شہادت واقع ہوئ۔ اپنے بابا کی رحلت کے بعد جتنے دن بھی جناب فاطمہ زہراءؑ حیات رہیں روتی ہی رہیں۔ یہی سبب ہے کہ جب بھی کسی امام سے کسی سوال کرنے والے نے امام قائمؑ کے ظہور کے بارے میں سوال کیا تو امامؑ کو اپنی جدہ پر ٹوٹنے والے مظالم یاد آگئے۔
امام محمد باقر علیہ السلام کے ایک صحابی جن کا نام ابو جارود ہے فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سے سوال کیا:(امام) قائم کب قیام کریں گے؟

امام علیہ السلام نے ایک طویل جواب دیا جس میں جناب سیدہ کی مصیبتوں کا ذکر کیا اور پھر آپ نے کہا “جن لکڑیوں سے بیت فاطمہؑ کو جلایا گیا تھا وہ آج بھی ہمارے پاس موجود ہیں…”۔انھیں لکڑیوں سے ان دونوں کو جلایا جائے گا۔
(دلائل الامامہ ص ٢۴٢)

اسی طرح کی ایک اور طویل روایت امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوئ ہے۔ اس روایت میں چھٹے امام کے ایک قریبی صحابی مفضل بن عمر نے امام منتظر کے ظہور کے بارے میں سوال کیا۔ ان کےسوال کے جواب میں بھی امام جعفر صادق علیہ السلام نے جناب سیدہ پر ہونے والے تمام مصائب کی روداد مفصل بیان کی کہ کس طرح اس نے آپؑ کے گھر پر حملہ کیا، دروازے کو آگ لگائ، دختر رسولؐ کو کس طرح ضرب لگا کر زخمی کیا اور اس ضرب کی وجہ سے جناب سیدہؑ کا حمل ساقط ہوگیا اور یہی آپؑ کی شہادت کا سبب بنا۔
(حلیة الابرار ص ٦۵٢، عوالم العلوم ج ١١ ص ۴۴١)

اسی طرح کی مزید روایات کتاب ‘ماساءة الزہراء’ میں مرقوم ہیں جن کو مضمون کی طوالت کی خاطر یہاں بیان نہیں کیا جارہا ہے۔ ان روایات سے دو باتوں کا انکشاف ہوتا ہے ایک تو یہ کہ امام قائم کے قیام سے جو چیزیں وابستہ ہیں ان میں ائمہ معصومین ع کے نزدیک زیادہ پسندیدہ بات یہ ہے کہ جناب سیدہؑ کے قاتل سے ان کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ مندرجہ بالا دونوں روایتوں کی تفصیل پڑھنے پر اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔ راوی کا سوال قیام کے وقت کے متعلق تھا اور امام معصوم نے جواب میں خون زہراء کے انتقام کا ذکر کیا ہے۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ حکومتوں کے خوف کے سبب دختر رسولؑ کی مصیبتوں کا بیان نہیں ہو پاتا تھا۔ ائمہ علیہم السلام نے ان مظالم کا ذکر صرف اپنے قریبی اصحاب سے ہی کیا ہے۔ یہ بھی ایک عظیم مصیبت ہے کہ آج تک دخترِ رسولؐ کے قاتلوں کا جرم نہ کھل کر بیان کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے قاتلوں پر کھل کر لعنت کی جاسکتی ہے۔
خدایا منتقم خون زہراء کے ظہور میں تعجیل فرما۔

یا رب محمدؐ! عجل فرج آل محمدؐ،
یا رب محمدؐ! احفظ غیبت محمدؐ،
یا رب محمدؐ! انتقم لابنت محمد صلی اللہ علیہما و آلہما۔

Short URL : https://saqlain.org/g4b3