زبان پیغمبر سے امام حسینؑ کا تعرف:

امام حسین (ع) کی شخصیت کئی اعتبار سے بے مثل و نظیر ہے مَثلًا حسب و نسب ۔ اگر مسلمان ان کی فضیلتوں پر غور کرتے تو کوئی شک نہیں رہتا کہ امام حسین بہتر ہیں یا یزید اور معاویہ.

رسول خدا(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) امام حسین (علیہ السّلام) کا تعارف اُمّت سے یوں فرماتے ہیں۔
حذیفہ روایت کرتے ہیں۔
میں نے دیکھا کہ رسول خدا(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) نے امام حسینؑ کو اپنے ہاتھوں میں لیا اور اپنے
کاندھوں پر اٹھایا پھر اپنی پشت پر اٹھایا اور فرما رہے تھے ۔

اے لوگو! بیشک یہ میری مضبوط دلیل ہے میرے بعد بدترین لوگوں پر۔ وہ لوگ جو امام علیؑ کی ولایت کو ترک کردیں گے۔ بےشک جو ولایت علی ابن
ابی طالب کو ترک کرتا ہے وہ دین سے خارج ہے ۔

اے لوگو! یہ حسین ابن علی ہے ۔ یہ لوگوں میں سب سے بہتر ہے جیسا کہ ان کے نانا اور نانی ہیں۔ اِن کے نانا (صلّ اللہ علیہ و آلہ و سلّم) اللہ کے رسول ہیں۔ انسانیت کے سردار ہیں اور ان کی نانی خدیجہ (سلام اللہ علیہا) سب سے پہلے اللہ اور اسکے رسول (صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) پر ایمان لانے والوں میں سے تھیں ۔

یہ حسین ہے، سب لوگوں میں بہترین جیسا کہ ان کے ماں باپ۔ اِن کے والد علی ابنِ علی طالب(علیہ السّلام) ہیں، رسول خدا (صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) کے وصی، جانشین اور ان کے بھائی اور ان والدہ فاطمہ بنت محمّد(سلام اللہ علیہا)، جو رسول خدا ہیں

یہ حسین (علیہ السّلام) ہے، جو لوگوں میں سب سے بہتراور اپنے چچا اور پھوپی کے جیسا۔ ان کے چچا جعفر ابن ابی طالب(علیہ السّلام)، جن کو پرعطا کئے گئے ہیں جس سے وہ جنّت میں جدھر چاہیں پرواز کرسکتے ہیں اور ان کی پھوپی اُمِّ ھانی بنت ابی طالب(صلّ اللہُ علیہا) ہیں.

یہ حسین ہیں، جولوگوں میں سب سے بہترین جیسا کہ ان کے ماموں اور خالہ۔ اِن کے ماموں قاسم ابن محمّد مصطفیٰ (علیہ السّلام) ہیں، اور اِن کی خالہ زینب بنتِ محمّد مصطفیٰ(صلّ اللہُ علیہا) ہیں۔

پھر رسول خدا(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم)نے فرمایا ۔
یہ حسین ہیں۔ اِن کے نانا جنّتی ہیں، اِن کی نانی جنّت میں ہیں،اِن کے والد جنّتی ہیں،اِن کی والدہ جنّتی ہیں،اِن کے چچا جنّت میں ہیں، اِن کی پھوپی جنّت میں ہیں،اِن کے ماموں جنّت میں ہیں اور اِن کی خالہ جنّت میں ہیں۔ یہ بھی جنّت میں رہیں گے اور ان کے بھائی بھی۔

پھر آپ نے اعلان کیا ۔
اے لوگو! گذشتہ انبیاء کی آل میں سے کسی کو بھی وہ شرف نہیں ملا جو حسین کو ملا ہے ۔ یوسف ابن یعقوب ابن اسحاق ابن ابراھیم خلیل اللہ (علیہم لسلام) کو بھی نہیں ۔

پھرآپ (صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) نے فرمایا ۔
اے لوگو! بیشک حسین کے جد یوسف کے جد سے بھتر ہیں۔ پس زمانے میں کوئی بھی امور تمہیں شک میں مبتلا نہ کرے کہ فضیلت، عزّت، مرتبہ اور ولایت کسی کی نہیں سوائے خدا کے رسول(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) ، ان کی آل اور اھلبیت (علیہم لسلام) کے۔ لہذا شکوک تمہیں تباہ ھونے نہ دیں۔
۔ اطّرإف ۔ ج ۱ ص ۱۱۹۔۱۲۰
۔ بحار الانوار ج ۲۳ ص ۱۱۱

رسول خدا(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) کے اس تفصیلی تعارف سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ واقعہ کربلا کا تصوّرکر رہے تھے جھاں امام حسین(علیہم لسلام) کو شہید کردیا تھا یزید اپنے آپ کو امام حسین(علیہم لسلام) سے بہتر سمجھتا تھا اور اُنسے ہر قیمت پر بیعت کا مطالبہ کر رہا تھا۔

نبیِ اکرم(صلّ اللہُ علیہ و آلہ و سلّم) سارے مسلمانوں کے سامنے یہ بالکل صاف کردینا چاہتے تھے کہ یزید اورامام حسین کا کوئی تقابل نہیں ہے۔ امام حسین کے حسب و نسب کا ساری امّت میں کوئی ثانی نہیں۔ معاویہ اور اسکا بیٹا یزید اپنے داغدار حسب و نسب سے کوئی تقابل نہیں کر سکتا اور خلافت پر اس کا کوئی حق نہیں تھا عرب وعجم کی بات ایک طرف، حضرت یوسف (علیہ السلام) جن کے اجداد انبیاء تھے وہ بھی امام حسین (علیہ السلام) کی مماثلت نہیں رکھتے ۔

پر مسلمان اپنی دانست میں کلیجہ خوار اور جاوداں دشمنان اسلام اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچّوں کے علاوہ,معاویہ اور یزید کو رسول خدا کے دو فرزند حسنین (علیہما السلام) سے زیادہ خلافت کا حقدار سمجھا.

Short URL : https://saqlain.org/so/xnjd