ایّام فاطمی کے تقاضے

یہ شہادت گہہِ الفت میں قدم رکھنا ہے،
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا۔
علاّ مہ اقبال

جناب سیّدہؐ صلوٰت الله علیھا، اسلام کی ایک مثالی خاتون ہیں۔ آپؑ کو اسلام میں ایسی عظیم منزلت ومقام حاصل ہے جو کسی اور شخصیّت کو نہیں میسّر ہے۔ یہ صرف اس لیے نہیں ہے کہ آپؑ رسولِؐ اسلام کی نورِ نظر اور لختِ جگر ہیں بلکہ اس لیے بھی کہ آپؑ نے اسلام کی بڑی خدمات انجام دی ہیں۔ آپؐ نے بچپن سے ہی اسلام کی نشونما کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ صدّیقہء طاہرہؑ کو اسلام کے تئیں قربانی اور ایثار کا جزبہ اپنی والدہ جنابِ خدیجة الکبریٰ سے میراث میں ملا تھا -اپنی والدہ کی رحلت کے بعد جناب سیّدہؐ رسولؐ الله کے ساتھ اس طرح محبّت و شفقت سے پیش آئیں کہ آنحضرتؐ ان کو ‘امِّ ابیھا’ کہا کرتے تھے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ سرورِؐ کائنات کی رحلت کے بعد آپؐ پر امّت نے بے انتہا ستم ڈھائے۔ آپؑ کے تقدّس اور حرمت کالحاظ نہیں رکھا گیا۔ یہی نہیں جناب فاطمہؐ زہراء کو ان کے بابا رسولؐ الله کی میراث سے محروم تک کردیا گیا۔ ظالم حکومتِ وقت نے آپؐ کے گھر پر حملہ کیا اور دروازہ کو آگ لگادی۔ آپؑ کو اس طرح زخمی کیا گیا کہ آپؐ کے فرزند محسن بطنِ مادر میں ہی شہید ہو گئے۔

کیا ہیں ایّام فاطمی؟
ایّام فاطمیہ وہ ایّام ہیں جن میں شیعہ حضرات لختِ جگرِ سرورِ کائنات جناب فاطمہ زہراء سلام الله علیہا کی شہادت کا غم مناتے ہیں۔ ہر سال 14 جمادی الاوّل سے 3 جمادی الآخر کی تاریخوں کےدرمیان کے دن جناب سیّدہ سلام الله کے غم کے لیے مخصوص ہیں۔ ایران میں یہ غم 20 جمادی الاوّل (جو جناب زہراء کی ولادت کی تاریخ ہے) تک منایا جاتا ہے۔ یہ ایّام ہمارے لیے امام حسینؑ کی شہادت کے ایّامِ محرّم سے زیادہ غم والے دن ہیں۔ دختر رسولؐ کے گھر پر حملہ آل محمّدؐ کے لیے کربلا سے زیادہ مصیبت اور تکلیف دہ واقعہ ہے۔
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے عاشور سے زیادہ مصیبت والا دن نہیں ہے سواۓ روز سقیفہ کے جس دن بیتِ علیؑ و فاطمہؑ پر حملہ ہوا – اُن کے گھر پر حملہ ہوا جبکہ اس میں رسولؐ کی بیٹی داماد اور رسولؐ کے کمسن نواسے-حسنؑ و حسینؑ علیهما السلام اور نواسیاں زینب و امّ کلثوم موجود تھیں۔ وہ دن جب محسن کو شکمِ مادر میں شہید کردیا گیا ہمارے لیے زیادہ مصیبت کا دن ہے کیونکہ اسی دن نے عاشور کی بنیاد بھی رکّھی ہے۔ (ہدایت الکبرٰی : صفہ 417)۔
اس لیے کبھی نہ سرد ہونے والی حرارت جو موءمن کے دل میں امام حسینؑ کے لیے ہے اسے مادرِ حسینؑ کے غم میں اور شدید ہونا چاہیے۔

دفاع حقوق آلِ محمّد
ایّام فاطمیہ اس خاتون کی یاد ہے جس نے سب سے پہلے اور سب سے آگے بڑھ کر امامت و نبوّت کا دفاع کیا۔
جناب سیّدہؐ کی قربانی ولایت و امامت کے دفاع کرنے والوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔

سورہ کہف کی آیت 82 [ “اور اس شہر میں اس دیوار کے نیچے دو یتیموں کے لیے خزانہ دفن تھا جو ان کے نیک والدین نے ان کے لیے دفن کیا تھا…”] کی تفسیر میں امام زین العابدینؑ فرماتے ہیں ۔ میں نے اپنے والد سے سنا کہ ان کے جد رسولؐ الله نے فرمایا کہ ان دونوں یتیم بچّوں میں اور ان کے نیک جد میں دس پشتوں کا فاصلہ تھا۔ جبکہ ہم تمھارے رسولؐ کی آل ہیں پس ہم سے ہمارے جد کی قرابتداری کی بنا پر ہمارے حق کا لحاظ ر کھّو.
راوی کہتا ہے- میں نے دیکھا کہ سارا مجمع آپؑ کے اس جملہ پر گریا کرنے لگا۔ (کشف الغمّہ جلد1 صفہ51)

ایّام فاطمی میں ہماری ذمہ داریاں
(۱) جناب زہرا سلام اللہ علیہا پر ڈھائے جانے والے مظالم كا استدلالی و منطقی طریقہ سے تذكرہ كرنا یا سننا یا اس سے متعلق مستند كتاب اور لیٹریچر پڑھنا، یا آڈیو ویڈیو دیكھنا چاهیۓ
(۲) بیت فاطمہؐ پر حملہ كئے جانے، ان كے گھر كو آگ لگائے جانے، انھیں مورد ضرب و شتم قرار دئے جانے۔ حضرت محسنؑ كو شہید كیۓ جانے۔ امیر المؤمنین علیہ السلام كو بیعت كے لئے جبراً ان كے گھر سے نكالنے۔ دربار خلافت میں دختر مصطفیؐ كا اپنا حق مانگنے كے لئے آنے اور حق سے محروم كئے جانے كے بارے میں اپنے اپنے گھروں میں بچوں، نوجوانوں، بزرگوں اور دوستوں كو برادران اہل سنت كی مستند كتابوں سے آگاہ كرنا چاهیۓ كیونكہ كہ یه سارے حقائق ان كی قدیم اور معتبر كتابوں میں موجود ہیں۔
(۳) ایّام عزا كی طرح ایام فاطمی میں بھی سیاہ پوش ہوكر گھر گھر، امام بارگاہوں، مساجد میں مجالس فاطمی، جلوس، اور شب بیداری قائم كركے انجمنوں كو دعوت دینا چاهیۓ۔
(۴) گھروں اور امام بارگاہوں نیز مساجد میں مجالس فاطمی كے عنوان سے مكمل خطبہٴ فدك سننے اور سنانے كا اہتمام كرنا چاهیۓ. بچوں نوجوانوں كو خطبہٴ فدك حفظ كرانے كا پروگرام مرتّب كرنا چاهیۓ.
(۵) حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا كے مقصد كو زندہ كرنا یعنی ان ذمہ داریوں كو ادا كرنے كے ذریعہ لوگوں كو حق و ہدایت سے آشنا كرنا چاهیۓ كہ آپ نے اسی لیۓ اس كردار كو ہمارے لۓ پیش كیا ہے ورنہ سلام کا جواب نہ دینا آخر وقت میں غضب كا اظہار اور معاف نہ كرنا نشان قبر سے كسی كو آگاہ نہ ہونے كی وصیت كرنے كا رازكیا تھا؟!
(۶) یوں تو ہمیشہ ظہور امامؑ كی دعا كرنی چاہئے مگر ایام فاطمی میں منتقم خون شہداء كربلا اور جناب فاطمہؑ کے شكستہ پہلو كے وارث یوسفِ زہراؐ كے تعجیل ظہور كے لئے دعا میں خاص اہتمام كرنا چاہئے۔

Short URL : https://www.saqlain.org/9l13