برصغیر ہند و پاک میں اہلبیتؑ کے ماننے والے ایام عزا کو ٨ ربیع الاول تک مناتے ہیں۔ پھر اگلے ہی دن یعنی ٩ ربیع الاول کو اہلبیتؑ کے حقیقی چاہنے والے روز عید کی طرح مناتے ہیں۔ پوری دنیا کے شیعوں نے اس دن کو صدیوں سے اہلبیتؑ کے طریقے پر چلتے ہوئے بطورِ عید منایا ہے۔ اس دن کے عید ہونے کے بارے میں آج کل خطباء و ذاکرین مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں مگر جو اہم وجہ امام حسن عسکریؑ نے اپنے قریبی، رازدار اور قابل اعتماد صحابی جناب احمد ابن اسحاق سے نقل کیا ہے وہ زیادہ مقبول اور محکم ہے۔ یہ ایک طویل روایت ہے جس کا مفہوم مختصر طور پر بیان کیا جارہا ہے:
محمد بن علاء ہمدانی اور یحییٰ بن جریح بغدادی کہتے ہیں: ہم لوگ عمر بن خطاب کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔ پھر ہم دونوں احمد ابن اسحاق کے پاس گئے کہ جو شہر قم میں امام ہادیؑ کی طرف سے وکیل تھے۔ گھر پہنچے اور جب دروازہ کھٹکھٹایا تو معلوم ہوا کہ احمد بن اسحاق ارکان عید بجا لا رہے ہیں تو ہمیں بہت تعجب ہوا۔
ہم نے احمد بن اسحاق سے سوال کیا: عجب ہے !! آج (٩ ربیع الاول) اور عید !!! ہم نے کہا سبحان اللہ ! کیا چار عیدوں (عید فطر، عید قربان ، عید مباہلہ ، عید غدیر)کے علاوہ اور کوئی دن بھی عید ہوتا ہے؟؟۔
احمد بن اسحاق نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے حدیث نقل کرتے ہوے فرمایا: أن ھذا الیوم ھو یوم عید …… عند موالیھمہم۔ یقینًا آج کا دن اہلبیتؑ اور ان کے چاہنے والوں کے لیے عید کا دن یے۔
ہم لوگوں نے ان سے دوبارہ سوال کیا: ھذا یوم عید؟ کیا آج ہی عید کا دن ہے؟؟
تو ابن اسحاق نے کہا کہ “نعم”- (ہاں) اور وہ دن نو ربیع الاوّل تھا۔ اس کے ابن اسحاق بعد ہم لوگوں کو اپنے گھر کے اندر لے گئے اور اپنی جگہ پر بٹھایا اور کہا کہ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ سامرہ میں ایسے ہی ایک موقع پر کہ ۹؍ ربیع الاوّل کا دن تھا امام کی خدمت میں شرف یاب ہوا کہ جس طرح سے تم لوگ میرے پاس آئے ہو۔ پہلے امامؑ سے اجازت طلب کی، اس کے بعد داخل ہوا۔ ہمارے آقا و مولا (امام حسن عسکری) نے اپنے تمام خدمت گذاروں کو حکم دیا تھا کہ جس کے امکان میں ہو نیا لباس پہنے۔ آپ کے پاس آگ رکھی ہوئی تھی (مجمرہ) اس میں آپ لوبان سلگارہے تھے ۔ ہم لوگوں نے عرض کی : بأبائنا انت و امّهتنا یابن رسول اللّٰه ! هل تجدّد لاهل البیت فی هذا الیوم فرح ؟! فقال و ای یوم اعظم حرمة منه اهل االبیتؑ من هذا الیوم ؟ و لقد حدّثنی ابی علیه السلام أن حذیفة بن یمان دخل فی مثل هذاالیوم ( وهو التاسع من عشر ربیع الاوّل ) علیٰ جدّی رسول اللّٰه (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم)
ہمارے ماں باپ آپؑ پر فدا ہو جائیں یا ابن رسول اللہ (صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم) آیا آج اہلبیتؑ کے لیے کوئی نئی خوشی کا دن ہے ؟ امامؑ نے فرمایا کون سا دن ایسا ہے کہ جس کی حرمت اور اس کا احترام آج کے دن سے بڑھ کر ہو ؟؟
پھر امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث کو دہرایا جو آپؐ نے حذیفہ بن یمان سے بیان فرمائ تھی جس کا ایک جملہ یہ ہے”….میں خدا سے چاہوں گا کہ جس دن وہ (قاتل زہراء (س) ) ہلاک ہو اس دن کو تمام ایام پر فضیلت دے تاکہ ہمارے محب و شیعوں اور چاہنے والوں کے لئے سنت ہوجائے ۔”
•الانوار النعمانیہ جلد ۱ صفحہ ۱۰۸ ،
• بحار الانوار جلد ۳۱ صفحہ۹ ۱۱و ۱۲۰
• بحار الانوار جلد ۹۸ صفحہ ۳۵۱
لہٰذا ان شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ٩ ربیع الاول کا دن بعنوان فرحت قلب زہرا (س) تمام دنوں سے افضل دن ہے۔