الف۔ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے اپنے مناظرہ میں جو کہ عمرو بن عثمان بن عفان، عمرو بن عاص، عتبہ بن ابو سفیان، ولید بن عقبہ اور مغیرہ بن شعبہ کے ساتھ معاویہ کی موجودگی میں ہوا ان لوگوں کی بیہودہ گوئی اور بکواس کا جواب دیا اور انہیں محکوم کرنے کے بعد مغیرہ بن شعبہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایاتھا:
اے مغیرہ! تم دشمن خدا و قرآن ہو اور تم نے رسولؐ خدا کو جھٹلایا اور ان پر ایمان بھی نہیں لائے! تم وہی شخص ہو کہ جس نے زنا کیا اور متقی، عادل اور نیک لوگوں نے تمہاری زناکاری کی گواہی دی تمہیں تو سنگسار ہونا چاہئے تھا—- اے مغیرہ! تم وہی شخص ہو کہ جس نےحضرت فاطمہؐ زہرا دختر رسولؐ خدا کو مارا اور انہیں زخمی کیا اور تمہاری اس حرکت سے ان کے رحم میں پل رہا بچہ بھی ساقط ہوگیا اور تمہاری اس کرتوت کا مقصد صرف اور صرف رسولؐ خدا کی توہین، ان کے فرمودات کی مخالفت نیز رسولؐ خدا اور اہل بیتؑ رسولؐ کی بے حرمتی کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا ۔ (1)
ب۔ حضرت فاطمہؐ زہرا کے پوشیدہ اور مخفی طور پر دفن اور ان کی قبر کو پوشیدہ رکھنے کے واقعہ کو امام حسین علیہ السلام نے بھی امیر المومنین علیہ السلام سے نقل کیا ہے ۔ (2)
———————————————————————————————
(1) – (( و أما انت یا مغیرة بن شعبة! فانّک للہ عدو و لکتابہ نابذ و لنبیہ مکذّب و أنت الزانی و قد وجب علیک الرجم و شھد علیک العدول البرزة الاتقیاء۔ ۔ ۔ و أنت الذی ضربت فاطمة بنت رسول اللہ حتیٰ أدمیتھا و ألقت ما فی بطنھا استذلالاً منک لرسول اللہ و مخالفة منک لأمرہ و انتھاکاً لحرمتہ))۔ الاحتجاج، ج۱، ۴۱۳۔ ۴۱۴، احتجاج الحسن علی جماعة من منکری فضلہ و فضل ابیہ۔
(2) ۔ الکافی ج۱، ص۴۵۸، کتاب الحجة، باب مولد الزھراء، ح۳۔