Azaadari

امام حسینؑ کی عزاداری: امت محمدیؐ کی برتری کا سبب ہے:

کلیم اللہ جناب موسی علیہ السلام کوہ طور پر بارگاہ رب العزت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ آپؑ کو خدا سے براہ راست ہم کلام ہونے کی خصوصی فضیلت حاصل تھی۔ آپؑ کئی روز تک مسلسل اللہ کی ملاقات سے شرف یاب ہوتے اور مناجات کرتے۔ ایک روز دوران مناجات، خدا نے جناب موسیٰؑ کو امت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خبر دی اور فرمایا کہ یہ امت تمام امتوں پر اسی طرح فضیلت رکھتی ہے جس طرح خاتم الانبیاء (ص) تمام انبیاء پر فضیلت رکھتے ہیں۔

يَا رَبِّ لِمَ فَضَّلْتَ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ عَلَى سَائِرِ اَلْأُمَمِ؟
فَقَالَ اَللَّهُ تَعَالَى فَضَّلْتُهُمْ لِعَشْرِ خِصَالٍ قَالَ مُوسَى وَ مَا تِلْكَ اَلْخِصَالُ اَلَّتِي يَعْمَلُونَهَا حَتَّى آمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ يَعْمَلُونَهَا قَالَ اَللَّهُ تَعَالَى اَلصَّلاَةُ وَ اَلزَّكَاةُ وَ اَلصَّوْمُ وَ اَلْحَجُّ وَ اَلْجِهَادُ وَ اَلْجُمُعَةُ وَ اَلْجَمَاعَةُ وَاَلْقُرْآنُ وَ اَلْعِلْمُ وَ اَلْعَاشُورَاءُ قَالَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَا رَبِّ وَ مَا اَلْعَاشُورَاءُ قَالَ اَلْبُكَاءُ وَ اَلتَّبَاكِي عَلَى سِبْطِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ اَلْمَرْثِيَةُ وَ اَلْعَزَاءُ عَلَى مُصِيبَةِ وُلْدِ اَلْمُصْطَفَى يَامُوسَى مَا مِنْ عَبْدٍ مِنْ عَبِيدِي فِي ذَلِكَ اَلزَّمَانِ بَكَى أَوْ تَبَاكَى وَ تَعَزَّى عَلَى وُلْدِ اَلْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ إِلاَّ وَ كَانَتْ لَهُ اَلْجَنَّةُ ثَابِتاً فِيهَا وَ مَا مِنْ عَبْدٍ أَنْفَقَ مِنْ مَالِهِ فِي مَحَبَّةِ اِبْنِ بِنْتِ نَبِيِّهِ طَعَاماً وَ غَيْرَ ذَلِكَ دِرْهَماً إِلاَّ وَ بَارَكْتُ لَهُ فِي اَلدَّارِ اَلدُّنْيَا اَلدِّرْهَمَ بِسَبْعِينَ دِرْهَماً وَ كَانَ مُعَافاً فِي اَلْجَنَّةِ وَ غَفَرْتُ لَهُ ذُنُوبَهُ وَ عِزَّتِي وَ جَلاَلِي مَا مِنْ رَجُلٍ أَوِ اِمْرَأَةٍ سَالَ دَمْعُ عَيْنَيْهِ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَ غَيْرِہ قَطْرَةً وَاحِدَةً إِلاَّ وَ كُتِبَ لَهُ أَجْرُ مِائَةِ شَهِيدٍ.

جناب موسیٰؑ نے سوال کیا: اے میرے پروردگار! تو نے آخری نبی کی اُمت کو باقی نبیوں کی اُمتوں پر کیوں برتری دی؟
خداوند عالم نے فرمایا: ان میں دس خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے انھیں یہ فضیلت اور برتری حاصل ہے۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: پروردگار! مجھے ان دس خصوصیتوں کے بارے میں بتادے تاکہ میں بنی اسرائیل سے کہوں کہ وہ بھی ان پر عمل کریں۔خداوند متعال نے ارشاد فرمایا: وہ دس خصوصیات یہ ہیں: نماز، زکات، روزہ، حج، جہاد، جمعہ، جماعت، قرآن، علم اور عاشورہ
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: پروردگارا یہ عاشورا کیا ہے؟

ارشاد ہوا: خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے نواسہ کی مصیبت میں عزاداری کرتے ہوئے رونا ، رلانا اور مرثیہ خوانی کرنا۔
اے موسیٰ! جو بھی اُس زمانے میں محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم) کے اس فرزند پر روئے، رلائے اور عزاداری کرے گا اس کے لئے جنت یقینی ہے۔ اور اے موسیٰ! جو بھی محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کے فرزند کی محبت میں اپنا مال خرچ کرے گا اور کھانا کھلائے گا میں اس میں برکت عطا کروں گا یہاں تک کہ اس کا ایک درہم ستر درہموں کے برابر ہو جائے گا اور اسے گناہوں سے پاک کرکے جنت میں داخل کروں گا۔ مجھے میری عزت و جلال کی قسم ، جو بھی عاشورہ یا عاشورہ کے علاوہ اس کی محبت میں ایک قطرہ آنسو بہائے گا میں سو شہیدوں کا ثواب اس کے نامہ اعمال میں لکھوں گا۔

حوالہ جات:-
•مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، ج،١٠ ص، ٣١٩
•مستدرك سفينة البحار – ج ٧ – ص ٢٣٥
•مجمع البحرين – ج ٣ – ص ١٨٦

اس حدیث سے نہ صرف یہ کہ روز عاشورہ امام مظلوم کی عزا کرنے کا ثواب ظاہر ہوتا ہے بلکہ کسی بھی دن سید الشہداء کی مجلس برپا کرنے کا اتنا ہی ثواب بیان کیا گیا ہے۔ شیطان اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ مجلس عزاے حسینؑ کس قدر فضیلت کی حامل ہے اسی لیے وہ بھر پور کوشش کرتا ہے کہ امت محمدؐ کو اس مجلس کے برپا کرنے سے محروم رکھے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ نواسہ رسولؐ کی عزاداری برپا کی جائے اور اس نیک کام میں ایک دوسرے کا تعاون بھی کیا جائے تاکہ ہم سب اس ثواب کو حاصل کر سکیں۔

اتنا ہی نہیں بلکہ ان مجالس میں پیسے خرچ کرنے کا بھی اجر بیان کیا گیا ہے اور شوق دلایا گیا ہے۔ ان مجالس میں مومنین کی پزیرائ میں کھانا کھلانا یا بطور تبرک کھانا تقسیم کرنا خدا کی بارگاہ عظیم اجر کا حامل ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئ شخص صرف ان مجالس میں شامل ہوکر سید مظلوم کے مصائب پر آنسو بہاتا ہے تو اس کے لیے بھی خدا کی بارگاہ سے شہیدوں کا ثواب بھی رکھا گیا ہے۔

پرودگار عالم بحق محمدؐ و آل محمد (علیہم السلام) ہم سب کو زیادہ سے زیادہ مجالس عزا منعقد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔