تم علیؑ کے بارے میں پوچھتے ہو؟ علیؑ کے محب کی فضیلت مجھ سے سنو!!!
رسول اسلام (ص) مولا علیؑ کے بہت سے فضائل بیان فرماتے رہے۔ کبھی اجتماعی طور پر خطبہ دے کر تو کبھی انفرادی طور پر اپنی ازواج اور اصحاب سے تو کبھی میدان جنگ میں تو کبھی مسجد میں۔۔۔ اتنی تلقینات کے باوجود بھی بہت سے لوگ حضرت علیؑ سے دشمنی کرتے رہے۔ ایسے ہی ایک موقعہ پر جب ایک منافق نے حضرت علیؑ کے بارے میں آنحضرتؐ سے سوال کیا تو آپ کو غضب آگیا اور آپؐ نے علیؑ کے محب کی فضیلت کا تفصیلی ذکر فرمادیا۔
عبد اللہ ابن عمر (خلیفہ دوم کا بیٹا) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (ص) سے علیؑ ابن ابی طالبؑ کے بارے میں سوال کیا۔ آنحضرتؐ کو میرے پوچھنے پر غصّہ آگیا آپؐ نے فرمایا: کیا ہوگیا ہے ان لوگوں کو یہ مجھ سے اس شخص کے بارے میں سوال کرتے ہیں جس کی منزلت وہی ہے جو میری منزلت ہے۔ پھر آپؐ نے فرمایا:
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً فَقَدْ أَحَبَّنِي وَ مَنْ أَحَبَّنِي رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ وَ مَنْ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ كَافَأَهُ بِالْجَنَّةِ
– جان لو کہ جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اللہ اس سے راضی ہوجاتا ہے اور جس سے اللہ راضی ہوجائے اسی کے لیے جنّت ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً يَقْبَلُ اَللَّهُ صَلاَتَهُ وَ صِيَامَهُ وَ قِيَامَهُ وَ اِسْتَجَابَ اَللَّهُ لَهُ دُعَاءَهُ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کی نماز، اس کا روزہ، اس کا قیام سب قبول کرلیتا ہے اور اس کی دعاوں کو بھی قبول فرماتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً فَقَدِ اِسْتَغْفَرَتْ لَهُ اَلْمَلاَئِكَةُ وَ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ اَلْجَنَّةِ فَيَدْخُلُ مِنْ أَيِّ بَابٍ شَاءَ بِغَيْرِ حِسَابٍ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، ملائکہ اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، اس کے لیے جنّت کے تمام دروازوں کو کھول دیا جاتا ہے وہ جس دروازے سے چاہے بغیر حساب و کتاب کے جنّت میں داخل ہوجائے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً لاَ يَخْرُجُ مِنَ اَلدُّنْيَا حَتَّى يَشْرَبَ مِنَ اَلْكَوْثَرِ وَ يَأْكُلُ مِنْ شَجَرَةِ طُوبَى وَ يَرَى مَكَانَهُ مِنَ اَلْجَنَّةِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، وہ اس دنیا سے نہیں جاتا مگر یہ کہ کوثر سے سیراب ہوجائے، طوبی کے درخت سے پھل کھا لے اور جنت میں اپنا مکان نہ دیکھ لے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً هَوَّنَ اَللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى عَلَيْهِ سَكَرَاتِ اَلْمَوْتِ وَ جَعَلَ قَبْرَهُ رَوْضَةً مِنْ رِيَاضِ اَلْجَنَّةِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے لیے موت کی سختیوں کو آسان بنا دیتا ہے اور اس کی قبر کو جنّت کے باغات میں سے ایک باغ بنا دیتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً أَعْطَاهُ اَللَّهُ بِعَدَدِ كُلِّ عِرْقٍ فِي بَدَنِهِ حَوْرَاءَ وَ يُشَفَّعُ فِي ثَمَانِينَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ فِي بَدَنِهِ مَدِينَةٌ فِي اَلْجَنَّةِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اسے اس کے جسم کی ہر ایک رگ کے برابر حوریں عطا کرتا ہے، اسے اپنے خاندان کے اسّی (٨٠) افراد کی شفاعت کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے بدن پر موجود ہر بال کے بدلے ایک شہر عطا کرتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً بَعَثَ اَللَّهُ إِلَيْهِ مَلَكَ اَلْمَوْتِ يَرْفُقُ بِهِ وَ دَفَعَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَنْهُ هَوْلَ مُنْكَرٍ وَ نَكِيرٍ وَ نَوَّرَ قَلْبَهُ وَ بَيَّضَ وَجْهَهُ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، تو ملک الموت اس کے پاس دوست بن کر آتا ہے اور اللہ اس کو منکر و نکیر کے خوف سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے چہرے کو منور اور اس کے دل کو روشن کردیتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً أَظَلَّهُ اَللَّهُ فِي ظِلِّ عَرْشِهِ مَعَ اَلشُّهَدَاءِ وَ اَلصِّدِّيقِينَ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، روزے قیامت اللہ اسے اپنے عرش کے نیچے سایہ دے گا جہاں وہ انبیاء، شہداء اور صدیقین کے ساتھ ہوگا۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً نَجَاهُ اَللَّهُ مِنَ اَلنَّارِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کو جہنم کی آگ سے نجات دے گا۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً تَقَبَّلَ اَللَّهُ مِنْهُ حَسَنَاتِهِ وَ تَجَاوَزَ عَنْ سَيِّئَاتِهِ وَ كَانَ فِي اَلْجَنَّةِ رَفِيقُ حَمْزَةَ سَيِّدِ اَلشُّهَدَاءِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کی تمام نیکیوں کو قبول کرلیتا ہے اور اس کی خطاوں کو درگزر کردیتا ہے اور جنّت میں اسے سید الشہداء جناب حمزہ کا ساتھی بنا تا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً ثَبَتَ اَلْحِكْمَةَ فِي قَلْبِهِ وَ أَجْرَى عَلَى لِسَانِهِ اَلصَّوَابَ وَ فَتَحَ اَللَّهُ لَهُ أَبْوَابَ اَلرَّحْمَةِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کے دل میں حکمت کو ثبت کرتا ہے جو اس کی زبان سے جاری ہوتی ہے اور اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً سُمِّيَ فِي اَلسَّمَاوَاتِ أَسِيرَ اَللَّهِ فِي اَلْأَرْضِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، آسمانوں میں اسے “زمین پر اللہ کا اسیر” کہہ کر پکارا جاتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً نَادَاهُ مَلَكٌ مِنْ تَحْتِ اَلْعَرْشِ يَا عَبْدَ اَللَّهِ اِسْتَأْنِفِ اَلْعَمَلَ فَقَدْ غَفَرَ اَللَّهُ لَكَ اَلذُّنُوبَ كُلَّهَا
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اسے عرش کے نیچے سے ملک آواز دیتا ہے کہ اے اللہ کے بندے اللہ نے تیرے تمام گناہوں کو بخش دیا اب تو بس نیکیاں کرتا جا۔
• وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً جَاءَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ وَ وَجْهُهُ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ اَلْبَدْرِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، روزے قیامت وہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن چہرا لے کر محشور ہوگا۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً وَضَعَ اَللَّهُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجَ اَلْكَرَامَةِ وَ أَلْبَسَهُ حُلَّةَ اَلْكَرَامَةِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کے سر پر کرامت کا تاج رکھے گا اور اسے زیورکرامت سے اراستہ کریگا
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً مَرَّ عَلَى اَلصِّرَاطِ كَالْبَرْقِ اَلْخَاطِفِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، وہ پل صراط پر بجلی کی رفتار سے زیادہ تیزی سے نکل جائے گا۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً وَ تَوَلاَّهُ كَتَبَ اَللَّهُ لَهُ بَرَاءَةً مِنَ اَلنَّارِ وَ جَوَازاً عَلَى اَلصِّرَاطِ وَ أَمَاناً مِنَ اَلْعَذَابِ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے اور ان کی ولایت کو قبول کرتا ہے اللہ اس کے لیے جہنم سے براءت لکھ دیتا ہے اور اسے عذاب سے امان عطا کرتا ہے۔ اسے پل صراط سے بآسانی گزر جانے کا پروانہ (visa) دیا جاتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ عَلِيّاً لاَ يُنْشَرُ لَهُ دِيوَانٌ وَ لاَ تُنْصَبُ لَهُ مِيزَانٌ وَ يُقَالُ لَهُ أَوْ قِيلَ لَهُ اُدْخُلِ اَلْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ
– جان لو!! جو بھی علیؑ سے محبت کرتا ہے، اس کا نہ دیوان کھولا جاتا ہے، نہ اس کے لیے میزان نصب ہوتا ہے۔ اس سے کہا جاے گا بغیر حساب و کتاب کے جنّت میں داخل ہوجاو۔
• أَلاَ وَ مَنْ أَحَبَّ آلَ مُحَمَّدٍ أَمِنَ مِنَ اَلْحِسَابِ وَ اَلْمِيزَانِ وَ اَلصِّرَاطِ
– جان لو!! جو بھی آل محمدؐ سے محبت کرتا ہے، اس سے حساب لینے سے، میزان پر تولے جانے سے اور صراط کی لغزشوں سے امان عطا کی جاتی ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ مَاتَ عَلَى حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ صَافَحَتْهُ اَلْمَلاَئِكَةُ وَ زَارَهُ اَلْأَنْبِيَاءُ وَ قَضَى اَللَّهُ لَهُ كُلَّ حَاجَةٍ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
– جان لو!! جو محمدؐ اور آل محمدؑ کی محبت میں مرجاتا ہے ملائکہ اس سے مصافحہ کرتے ہیں اور انبیاء اس کی زیارت کو آتے ہیں اور جو بھی وہ حاجت اللہ سے طلب کرتا ہے اللہ اسے پورا کرتا ہے۔
• أَلاَ وَ مَنْ مَاتَ عَلَى حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ فَأَنَا كَفِيلُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَهَا ثَلاَثاً
پھر آپؐ نے تین مرتبہ فرمایا: جان لو جو آلِ محمدؐ کی محبت پر مرتا ہے میں اسے جنّت کی ضمانت دیتا ہوں۔
📚 بشارت المصطفیٰ ؐ ج١ ص ٣۴
📚 بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار علیهم السلام Vol. ۳۹, p. ۲۷۷
📚 بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار علیهم السلام Vol. ۶۵, p. ۱۲۴
شائد اسی وجہ سے طرفین کے یہاں یہ قول رسول (ص) مشہور ہے کہ “حُبُّ عٙلِیِِّ عِبٙادٙة – علیؑ سے محبت کرنا عبادت ہے۔ اور اوپر بیاب ہوئ چیزیں اس عبادت کی جزا ہے۔
الله ہم سب کو امیرالمومنینؑ اور ان کی اولاد کے چاہنے والوں میں شمار کرے۔ آمین