منقبت

منقبت

اے باغ عسکری کے مقدس ترین پھول
اے کعبۂ فروع نظر ، قبلۂ اصول!
آ، ہم سے کر خراج دل و جاں کبھی وصول
تیرے بغیر ہم کو قیامت نہیں قبول
دنیا نہ مال وزر نہ وزارت کے واسطے
ہم جی رہے ہیں تیری زیارت کے واسطے
مولا تیرے حجاب معانی کی خیر ہو
تیرے کرم کی، تیری کہانی کی خیر ہو
تیرے خرام تیری روانی کی خیر ہو
نرجس کا لال تیری جوانی کی خیر ہو
ممکن ہے اپنی موت نہایت قریب ہو !
اک شب تو خواب ہی میں زیارت نصیب ہو
اے آفتاب مطلع ہستی ، ابھر کبھی
اے چہرۂ مزاج دو عالم نکھر کبھی
اے عکس حق ، فلک سے ادھر بھی اتر کبھی
اے رونق نُمو ، لے ہماری خبر کبھی
قسمت کی سرنوشت کو ٹوکے ہوئے ہیں ہم
تیرے لئے تو موت کو روکے ہوئے ہیں ہم
اب بڑھ چلا ہے ذہن و دل و جاں میں اضطراب
پیدا ہیں شش جہات میں آثار انقلاب
اب ماند پڑ رہی ہے زمانے کی آب و تاب
اپنے رُخ حسیں سے اُٹھا تُو بھی اَب نقاب
ہرسُو یزیدیت کی کدورت ہے اِن دنوں
مولا ! تیری شدید ضرورت ہے ان دنوں
نسل ستم ہے در پئے آزار ، اب تو آ
پھر سج رہے ہیں ظلم کے دربار ، اب تو آ
پھر آگ پھر وہی درودیوار ، اب تو آ
کعبے پہ پھر ہے ظلم کی یلغار ، اب تو آ
دِن ڈھل رہا ہے ، وقت کو تازہ اُڑان دے
آ “اے امام عصر” حرم میں “اذان” دے

Short URL : https://www.saqlain.org/wany